You are currently viewing کیمبرج میں پہلی ’ایکو فرینڈلی‘ماحول دوست مسجد

کیمبرج میں پہلی ’ایکو فرینڈلی‘ماحول دوست مسجد

اِنَّماِ یَعمُرُ مسَاجِدَاللہ ِ مَن آمَنَ بِاللہ وَ الیَومِ الآخِرِ وَاَقَامَ الصَّلَا ۃَ(التوبہ:18)اللہ رب العزت کا ارشاد ہے:’اللہ کی مساجد صرف وہی لوگ تعمیر کر سکتے ہیں،جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان لائے اور انہوں نے نماز قائم کی، زکوۃ ادا کی اور وہ اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرے۔عنقریب یہی لوگ ہدایت یافتہ لوگوں میں سے ہوں گے‘۔(التوبہ:18)۔

اللہ رب العزت نے اس آیت میں تعمیر مسجد کی سعادت حاصل کرنے والوں کی پانچ خصوصیات بیان فرمائیں۔ مسجد کی تعمیر کرنے والے کہ لیے اللہ پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔ عملی طور سے وہ نماز کے پابند ہوں۔ زکوۃ ادا کرتے ہوں۔ ان کے کردار کی بلندی کا یہ عالم ہو کہ وہ دین کے معاملے میں کسی سے خوفزدہ نہ ہوں۔رضائے الٰہی پر کسی کی خوشنودی کو ترجیح نہ دیں۔ (سنن ترمذی، ابن ماجہ)

وَاَنِّ المسَاجِدَ للہ ِ ّ فَلاِ تَد عُوا معَ ِ اللہ ِ ّ اَ حدًا(الجن18) اور یہ کہ مسجدیں (خاص) خدا کی ہیں تو خدا کے ساتھ کسی اور کی عبادت نہ کرو۔ سورۃ جن کی اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اس مفہوم کی تحدید کی کہ، مسجد یں اللہ ہی کے لیے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوا کہ مساجد سے متعلق پہلا حکم یہ ہے کہ وہ صرف اللہ ہی کے لیے ہے، یعنی ان کے اندر صرف وہی اعمال انجام دیے جاسکتے ہیں، جو اللہ کے لیے مخصوص ہیں۔

اسلام میں معزز اور محترم ترین مسجدالحرام ہے۔ یہ دنیا کی سب سے پہلی مسجد ہے۔ مسجدالحرام بیشک لوگوں کے لیے مکہ میں بنایا گیا ہے۔ یہ  اللہ کا پہلا گھر ہے جو با برکت اور جہانوں کے لیے باعثِ ہدایت ہے۔ (آل عمران:96) اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کا حج اور طواف واجب کیا اور اسے مومنوں کا قبلہ قرار دیا۔ دوسری افضل ترین مسجدرسول  ﷺ کی مسجد ِ نبوی مدینہ میں ہے۔تیسری مسجدِ اقصیٰ ہے جسے قبلہ اول بھی کہا جاتا ہے۔ یہ رسول  ﷺ کی جائے اسراء ہے۔ اس مسجد کی بنیاد مسجد الحرام کے بعد رکھی گئی۔

اللہ کے رسول ﷺ جب مدینہ تشریف لے گئے تو سب سے پہلے انہوں نے مسجد کا کام شروع کیا اور اپنے گھر کی تعمیر سے قبل مسجد کی بنیاد رکھی۔آپ صحابہ کے ساتھ خود بھی اس کی تعمیر میں شریک رہے۔مساجد کی تعمیر اور ان کا قیام صرف اس لیے ہے کہ وہ عمارتیں اللہ تعالیٰ کے نام سے مخصوص کر دی جائیں۔ ان کا مقصد صرف یہ ہونا چاہیے کہ اللہ کے لیے ہوں اور اسی کے ذکر و عبادت کے لیے وہاں لوگ جمع ہوں۔

اللہ نے اپنے بندوں کے لئے نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے۔ نماز ہر انسان پر فرض ہے اور نماز انسان کو بلند ترین درجہ تک پہنچانے کا ذریعہ ہے۔ قیامت کے دن جب ہم سب حساب و کتا ب کے لیے میدانِ محشر میں جمع ہوں گے تو سب سے پہلا سوال ہم سے نماز کے بارے میں کیا جائے گا۔

 برطانیہ کے تاریخی شہر کیمبرج جسے یونیورسٹیوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے،یہاں 5 دسمبر 2019 کو برطانیہ اور یورپ کی پہلی ’ایکو فرینڈلی‘ یعنی ماحول دوست مسجد تعمیر کی گئی ہے جسے اب عام نمازیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔23ملین برٹش پاؤنڈ کی لاگت سے بنائی جانے والی کیمبرج کی سینٹرل مسجد کو بارہ سال میں مکمل کیا گیا۔ اس مسجد کے تعمیر کرنے والے آرکیٹیکٹ کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی یہ مسجد اکیسویں صدی میں ’اسلامی ثقافتی‘ پل ثابت ہوگی۔

 لگ بھگ 6000کیمبرج کے مسلمان جو بمشکل رہائشی شہر میں بنائی گئی پرائیوٹ رہائش گاہوں، چھوٹی چھوٹی مساجد اور گنجائش سے زیادہ بھرے ہوئے اسلامک سینٹروں میں نماز ادا کرتے تھے اورجس سے گاڑی پارکنگ کی سہولیات سے لے کر دیگر کئی ایسی باتیں تھیں جس سے نمازیوں کو کافی دشواریوں کا سامنا  تھا۔ اس لیے کیمبرج شہر میں ایک بڑی مسجد کی اشد ضرورت تھی۔

تاہم مسجد میں نماز ادا کرنے کے لیے کیمبرج کے مسلمانوں کو ایک لمبا انتظار کرنا پڑا تھا اور کئی مسائل سے دوچار بھی ہونا پڑا تھا۔ اتنی بڑی مسجد تعمیر کرنے کے لیے زمین کاحصول کا ایک بڑا مسئلہ تھا۔ اس کے بعد اس مسجد کی تعمیر کے لیے ایک خطیر رقم کی بھی ضرورت تھی۔ لیکن سب سے بڑی رکاوٹ شہر کے بیچوں بیچ اتنی بڑی مسجد تعمیر کی مخالفت تھی۔ ویسے برطانیہ میں گھر کی تعمیر ہو یا مسجد کی تعمیر، مخالفت ہونا ایک لازمی بات ہے۔ویسے بھی انگریزوں میں شکایت کرنے کی بات بہت عام پائی جاتی ہے۔ برطانیہ میں دفتر سے لے کر تمام شعوبوں میں شکایت کرنا اور اس پر عمل کرنا بہت اہم اور ضروری سمجھا جاتا ہے۔

 2011میں چند نا معلوم لوگوں نے جو مسجد کے قریب ہی رہائش پزیر ہیں انہوں نے پمفلٹ تقسیم کیے جس میں مسجد کی تعمیر کی سخت مخالفت کی گئی تھی۔ اس میں یہ بھی لکھا گیا تھا کہ مسجد کی تعمیر سے لوگوں کا ہجوم ہوگا اور ان کا سکون چھِن جائے گا۔ اس کے علاوہ لوگوں کو اس بات کی بھی تشویش تھی کہ مسجد کافی اونچی تعمیر ہو گی۔قانون کے مطابق کیمبرج سٹی کونسل نے تمام لوگوں کی بات سنی۔ سٹی کونسل کے مطابق مسجد کی مخالفت میں 50شکایت موصول ہوئیں جب کہ اس کی حمایت میں 200خط موصول ہوئے۔آخر کار کیمبرج سٹی کونسل نے مسجد کی تعمیر کی اجازت دے دی۔

یہاں یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ جب کیمبرج سنٹرل مسجد کا ڈیزائن  پیش کیا گیا تو ٹرسٹریز نے اس پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اس کا ڈیزائن مسجد کی طرح نہیں ہے۔ لیکن مسجد کے ٹرسٹ کے چئیر مین اپنے عزم پر اڑے رہے اور انہوں نے ڈیزائن میں  تبدیلی سے انکار کر دیا۔

کیمبرج مسجد کی اپنی نوعیت کی اس خاص مسجد بنانے والے آرکیٹیکٹس ایوارڈ یافتہ ڈیوڈ مارکس اور ان کی پارٹنر جولیا بارفیلڈ ہیں۔ بد قسمتی سے مارکس اپنے اس شاہکار کی تکمیل کے بعد دیکھنے سے سے پہلے ہی انتقال کر گئے۔

 کیمبرج سینٹرل مسجد کو یورپ کی سب سے خوبصورت مساجد میں سے ایک کہا جا رہا ہے اور جویونیورسٹیوں کے تاریخی شہر کیمبرج کے شایانِ شان ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ مسجد کیمبرج شہر کے لیے ایک عمدہ تحفہ ہے۔کیمبرج سینٹرل مسجد کی تعمیر کے روح رواں، ماضی کے عظیم و معروف گلوکار کیٹ اسٹیونز ہیں۔ جنہوں نے کئی سال قبل اسلام قبول کرکے یوسف اسلام کہلائے اور کیمبرج یونیورسٹی میں اسلامک اسٹڈیز کے پروفیسر اور معروف اسکالر ڈاکٹر ٹم ونٹر ہیں۔ یوسف اسلام نے مسجد کی تعمیر کے لیے چندہ اکھٹا کرنے میں اہم  کردار ادا کیا جس کے لیے وہ ترکی کے صدر طیب اردوان سے بھی ملے تھے۔

ڈاکٹر ٹم ونٹر کا کہنا ہے کہ کیمبرج سنٹرل مسجد سب کے لیے ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسلام قدرتی ماحول کی تحریم اور چیزوں کے ضیاع اور اسراف سے منع کرتا ہے۔ مسجد کی تعمیر میں ان باتوں کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔مثلاً مسجد کے باہر ایک خوبصورت باغ بنایا گیا ہے جس میں کوئی بھی وقت گزار سکتا ہے۔ اس باغ کو مسجد میں وضو کے لیے استعمال ہونے والے پانی سے سیراب کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بارش کے پانی کو بھی دوبارہ استعمال کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ اس کی چھت یوں تعمیر کی گئی ہے کہ پورے سال روشنی اندر آتی رہے تاکہ روشنی کے لیے بجلی کا کم استعمال ہو۔ سوئیزر لینڈ سے لائی گئی لکڑی سے مسجد کی خوبصورتی میں اضافہ ہوا ہے۔ مسجد میں لکڑی کے ستون درخت کی طرح بنائے گئے ہیں جو اوپر جاکر چھت کے ساتھ جڑتے ہیں جو ایک’کینوپی‘ سی بن جاتی ہے۔ جو کہ انسان کے قدرتی ماحول کے ساتھ جڑنے کی تشبیہہ بھی لگتی ہے۔

اس مسجد میں بیک وقت 1000نمازی نماز ادا کر سکیں گے۔ اس کے زیر زمین کار پارک میں 82گاڑیاں اور 300سائکلیں کھڑی کرنے کی گنجائش ہے۔مسجد میں روایتی گنبد تو ہیں لیکن کوئی مینار نہیں بنائے گئے۔ قریب رہنے والے لوگوں کا خیال رکھ کرمسجد کے باہر اذان اور کسی قسم کے خطبے کی آواز نہیں جاتی۔ مسجد میں جو اینٹیں لگائی گئی ہیں وہ کیمبرج جیسے تاریخی شہر کی عمارتوں سے ملتی جلتی ہیں۔ اس میں خطاطی کا کام بھی ترکی کے ماہر خطاط سے کرایا گیا ہے۔

دنیا جس تیزی سے بدلتی اور بگڑتی آب و ہو اور ماحول سے متاثر ہو رہی ہے اس لحاظ سے کیمبرج سینٹرل مسجد کا تعمیر ہوناایک اہم قدم مانا جائے گا۔ میں کیمبرج کے مسلمانوں کو دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ انہیں اللہ نے یورپ کا پہلا ایکو فرینڈلی، ماحول دوست مسجد نصیب فرمایا۔ جس کی آج اہم ضرورت ہے۔

Leave a Reply