You are currently viewing چیلسی فلاور شو

چیلسی فلاور شو

چیلسی فلاور شو آتے ہی ذہن میں معروف ہندوستانی گیت کے بول دستک دینے لگتے ہیں۔پھر میں اسے یوں گنگنانے لگتا ہوں۔”بہاروں پھول برساؤ چیلسی فلاؤر شو آیا ہے” اور جب تک چیلسی فلاؤر شو ٹیلی ویژن پر دکھایا جاتا ہے ہر شام یوں محسوس ہوتا ہے کہ واقع بہاریں پھول برسا رہی ہوں۔

رنگ برنگے پھولوں سے سجے باغات کی نمائش اور لوگوں کی بھیڑ کو ٹیلی ویژن پر دیکھ کر کچھ پل کے لئے ہماری خوشیوں کے باغ میں بھی ڈھیر سارے رنگ برنگے پھول کھل اٹھتے ہیں۔ انگلینڈ کا معروف اور مقبول پھولوں اور پودوں کی نمائش چیلسی فلاور شوکا افتتاح بادشاہ چارلس تھرڈ برطانیہ کے ہاتھوں 23 مئی کو لندن کے معروف چیلسی علاقے میں ہوا۔ اس موقع پر بادشاہ برطانیہ کے علاوہ ان کی بیوی کمیلااور شاہی خاندان کے زیادہ تر افراد اس تقریب میں شریک تھیں۔ ویسے بھی ایک زمانے سے شاہی خاندان کو چیلسی فلاور شو سے کافی دلچسپی رہی ہے اور بادشاہ برطانیہ اس کی سر پرست بھی ہیں جو کہ چیلسی فلاور شو کے لئے ایک اعزاز کی بات ہے۔ کہا جا تا ہے کہ شاہی خاندان کو باغبانی کا ہمیشہ سے شوق رہا ہے اور اسی لئے ہر سال چیلسی فلاور شو میں شاہی خاندان کے ایک فرد کی پسند کا باغ کسی معروف ڈیزائنر کے ذریعہ تیار کرواکر اس کی نمائش کی جاتی ہے۔اس نمائش کا خاص مقصد شاہی خاندان کی پسندیدہ چیریٹی کی امداد ہوتا ہے۔اس بار بھی چیریٹی کی امدا د کے لئے کئی نامور گارڈن ڈیزائنروں  نے کئی باغ کا خاص ڈیزائن بنایا ہے۔

کہتے ہیں برطانیہ کا شاہی خاندان اور چیلسی فلاور شو کا ہمیشہ سے ایک خاص رشتہ رہا ہے اور اس کی ایک عمدہ مثال یہ ہے کہ جب لوگوں نے 2012میں ملکہ کی تاجپوشی کی ساٹھ سالہ تقریب منائی تھی تو اس موقع پر رائل ہورٹی کلچرل سو سائٹی نے ملکہ کو یاد گار کے طور پر ایک بروچ (وہ نمائشی زیورجوانگریز خواتین کوٹ پر نما یاں کرتی ہیں) پیش کیا تھا۔ویسے بھی شاہی خاندان کا چیلسی فلاور شو کا دورہ کرنا ایک اہم اور وقار کی بات مانی جاتی ہے۔آ ج بھی چیلسی فلاور شو کے پہلے دن شاہی خاندان کا شرکت کرنا اہم اور ضروری سمجھا جاتاہے۔ 1937

؁ میں جب بادشاہ جارج سکس اور ملکہ الزبتھ کی تاجپوشی ہوئی تھی تو اس موقعے پر برٹش حکومت کے ماتحت چلنے والے ملکوں سے مختلف پودوں کو لا کر انہیں تحفہ کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ بادشاہ اور ملکہ کو اس موقعے پر افریقہ سے گلاڈیولی، کینیڈا سے پائن کے درخت،فلسطین سے ناشپاتی کے درخت اور آسٹریلیا سے ویٹلس کے درخت پیش کئے گئے تھے۔

 شاہی خاندان صرف تماشائی کے طور پر چیلسی فلاور شو دیکھنے نہیں آتے ہیں بلکہ یہ باغبانی اور ڈیزائن کا بھی کا شوق رکھتے ہیں۔ 2009 میں شہزادہ چارلس کو بہترین باغ کے ڈیزائن کے لئے وکٹوریہ میڈل سے نوازا گیا تھا جبکہ اُن سے پہلے ان کی دادی کو بھی بہترین باغبانی کے لئے وکٹوریہ میڈل سے نوازا جا چکا ہے۔ چیلسی فلاور شو کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ اس میں دنیا کے باغبان اپنی پسند کے باغ کی نمائش کرتے ہیں جو کہ دیکھنے والوں کے لئے ایک انوکھی بات ہوتی ہے۔اس میں دنیا کے تمام حصوں سے طرح طرح کے پھول اور پودوں کو جمع کر کے اس کی نمائش کی جاتی ہے جس سے باغبانی کرنے والوں کو نئی باتوں کا علم ہوتا ہے اور اس سے ان کی باغبانی کے علم میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔

ہر بار کی طرح اس بار پانچ دن کے چیلسی فلاورشو میں لگ بھگ 165000 لوگوں نے شرکت کی جو کہ ایک قابل ستائش بات ہے۔ اس کے علاوہ اس باربھی شوقیہ باغبانی کرنے والوں کے باغ کی بھی نمائش کی گئی ہے جو کہ چیلسی فلاور شو کی ایک روایت ہے۔

 آر ایچ ایس (رائل ہورٹی کلیچرل سوسائٹی)کے ایک سروے کے مطابق 24%فی صد سے زیادہ گھروں کے سامنے کے باغ اب پکی،کنکریٹ اور سنگِ مرمر کا کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ لگ بھگ  1492 لوگوں نے اس سروے میں یہ بھی بتایا کہ ان کے گھروں کے باہر ہریالی نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے۔آر ایچ ایس کی پر نسپل مشیر لی ہنٹ نے کہا کہ تمام باغ اس لحاظ سے اہم ہوتے ہیں کہ اس میں لگے پودوں سے بہت فائدے ہوتے ہیں مثلاً اس سے سیلاب کی روک تھام ہوتی ہے، جنگلی حیات کو رہنے کے لئے گھر ملتا ہے،موسمِ سرما میں شہروں کو ٹھندا رکھا جاتا ہے اور جاڑے میں گھروں کو غیر موصل رکھا جاتا ہے۔

کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ ’ہم سب اپنے سڑک کو سر سبز اور بہتر جگہ بنا سکتے ہیں اور اس کنکریٹ جنگل کو پھیلنے سے روک سکتے ہیں کیونکہ یہ ہماری ہریالی کا خاتمہ کر رہا ہے‘۔یہ افسوس کی بات ہے کہ گھروں کے سامنے کا باغ تیزی سے پتھریلا بنتا جا رہا ہے۔ اب تک 7.24ملین گھروں کے سامنے کے باغ کو مکمل پتھریلا بنا یا جا چکا ہے جو کہ ایک پریشان کن بات ہے۔دی رایل ہورٹی کلچر سوسائٹی نے اس موقعے پر زور دے کر کہا ہے کہ لوگ زیادہ سے زیادہ پودوں کو لگائے اور ماحول کو آلودگی سے بچائے۔بدلتے ہوئے ماحول اور وقت کی کمی کے باعث بہت سارے لوگ اب باغبانی میں اتنا وقت نہیں دے رہے ہیں اور جس سے باغبانی اور ماحول پر برا اثر پڑ رہا ہے۔

آئیے اب آپ کو ہم چیلسی فلاور شو کی کی تاریخ بتا تے ہیں۔ آر ایچ ایس چیلسی فلاور شو کو رسمی طور پر ’گریٹ اسپرنگ شو‘ بھی کہا جاتا تھا۔ یہ ہر سال مئی کے مہینے میں پانچ دن تک ہوتا ہے۔اس کا انعقاد آر ایچ ایس کے ذریعہ رائل ہوسپٹل چیلسی کے گراونڈ میں کیا جاتا ہے۔ یہ برطانیہ کا سب سے مقبول ترین فلاور شو ہے اس کے علاوہ یہ دنیا بھر میں بھی کافی مشہور ہے جس میں ہر سال دنیا کے ڈھیر سارے ملکوں سے باغبان اس میں مختلف پودوں اور پھولوں کی نمائش کرتے ہیں۔  اس شو کی شروعات 1833؁ میں چیزِک علاقے میں ہوئی تھی۔ لیکن اس کی مقبولیت ستر کی دہائی سے بڑھنا شروع ہوئی اور اس کے بعد اس کے آرگنائزر نے چیلسی فلاور شو کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اس کے اوقات  مقرر کر دیے۔ مثلاً لوگوں کا داخلہ وقت سے ہوتا ہے اور اس کے لئے ٹکٹ کا خریدنا بھی لازمی کردیا گیا۔چیلسی فلاور شو گیارہ ایکڑ زمین میں لگا یا جاتا ہے۔2009سے چیلسی فلاور شو کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اب اس کے اوقات میں توسیع کر دی گئی ہے اور یہ فلاور شو پانچ روز تک مسلسل چلتا رہتا ہے۔ چیلسی فلاور شوپہلے دو روزآر ایچ ایس کے ممبر کے لئے کھولا جاتا ہے۔ چیلسی فلاور شو کو بی بی سی ٹیلی ویژن پر لگا تار پانچ دن دکھا یا جاتا ہے۔ اس میں دنیا کے نئے پودوں کا تعارف کر ایا جاتا ہے تو وہیں بہت سارے باغ اور پودوں کو عام لوگوں سے ووٹنگ کراکے اس کو انعام سے بھی نوازا جاتا ہے۔اس کے علاوہ ایک کم عمر کے بچے کو بھی بہترین باغبانی اور حوصلہ افزائی کے لئے انعام سے نوازا جاتا ہے۔

میں آر ایچ ایس کی اس مہم سے اتفاق رکھتا ہوں کہ باغ  ختم نہ کیا جائیں اور ماحول کو آلودگی سے بچایا جائے تاکہ آنے والی نسل اس تباہی سے محفوظ رہے۔میں چیلسی فلاور شو کے آرگنائزر کو دلی مبارباد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ برطانیہ کا چیلسی فلاور شو اپنی شان و شوکت سے ہمیشہ جاری رہے گا۔

Leave a Reply