You are currently viewing پروسٹیٹ کینسر

پروسٹیٹ کینسر

نبیماری کسی جاندار کے جسم میں گھر بناتی ہے تو اس کے علامات کسی نہ کسی صورت میں ظاہر ہوتی ہیں۔ لیکن کبھی کبھی یہ علامات بیماری کے پوری طرح پھیل جانے کے بعد بھی سامنے آتی ہیں جس سے مرض لاعلاج ہوجاتا ہے۔

بیماری کے مطالعہ کو پیتھالوجی کہاجاتاہے۔ اس کے ذریعے بیماری کی وجوہات کا تعین کیا جاتا ہے نیزاس کے پھیلاؤ کے طریقہ کار کو بھی سمجھا جاتا ہے۔ عام طور سے بیماری کے عمل سے جسم میں کہیں نہ کہیں علامتیں ظاہر ہوتی ہیں۔اگر ہمیں بیماریوں سے متعلق جانکاری ہے تو ان علامتوں سے نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں اور علاج کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کر سکتے ہیں۔

حال ہی میں برطانوی ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا پر کنگ چارلس کی صحت کے متعلق خبریں گردش کر رہی تھیں۔ بکنگھم پیلس نے کہا کہ کنگ چارلس تھرڈ کو جمعہ 26 جنوری کو لندن کے ایک ہسپتال میں طے شدہ سرجری کے لیے داخل کرایا جائے گا۔  بادشاہ کا ایک ہفتے بعد پروسٹیٹ بڑھنے کا علاج کیا جائے گا۔بکنگھم پیلس نے ایک بیان میں مزید کہا کہ بادشاہ کو آج صبح لندن کے ایک ہسپتال میں طے شدہ علاج کے لیے داخل کرایا دیا گیا ہے۔

شاہ چارلس نے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے گزشتہ ہفتہ اپنی نیک تمنائیں بھیجی تھیں۔ شاہی حکام نے گزشتہ ہفتے 75 سالہ  بادشاہ کی صحت کے بارے میں ایک بلیٹن جاری کرتے ہوئے یہ غیر معمولی قدم اٹھایا  اور یہ انکشاف کرتے ہوئے کہ ان کا پروسٹیٹ بڑھا ہواہے لیکن حالت بہتر ہے۔اسی دوران شاہ چارلس کی 42 سالہ بہو شہزادی کیتھرین کے پیٹ کی ایک غیر متعینہ حالت کے لیے کامیاب سرجری ہوئی تھی۔ اسی ہسپتال میں بادشاہ چارلس کا بھی آپریشن ہوگا۔ خوش آئیند بات یہ ہے کہ شاہ چارلس کے بڑے بیٹے اور تخت کے وارث شہزادہ ولیم کی بیوی کیتھرین کو لندن کے نجی کلینک میں دو ہفتوں تک صحت یاب ہونے کی امید ہے جس کے بعد توقع ہے کہ وہ عوامی فرائض کو دوبارہ سرانجام دیں گی۔

شاہ چارلس کو بتایا گیا کہ ان کی یہ حالت 50سال سے زیادہ عمر کے مردوں میں عام ہے جوپیشاب کو متاثر کرتی ہے۔گزشتہ ہفتے

چیک اپ کرنے کے بعد اس مرض کا انکشاف ہوا۔ شاہ چارلس اپنی تشخیص کو عوامی طور پر شئیر کرنا چاہتے ہیں تا کہ دوسرے مردوں کی حوصلہ افزائی کی جاسکے جوان  علامات کا سامنا کر رہے ہوں تاکہ وہ اپنے ڈاکٹر سے مل کر اس کا جلد علاج کرائیں۔اس خبر کو برطانیہ سمیت دنیا بھر کے اخباروں میں پڑھا اور ٹیلی ویژن پر بھی دکھایا گیا ہے۔ اس کے بعد برطانیہ کی این ایچ ایس ہیلتھ سروس کی ویب سائٹ پر تحقیق کے لیے کافی لوگوں نے انٹر نیٹ کا سہارا لیا جس سے ان کی اضافی تعداد کا اندازہ ہوا۔اس سے یہ پتہ چلا کہ عام لوگ اس بیماری کے متعلق مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

ایک بڑھا ہوا پروسٹیٹ، جس کی علامت بار بار پیشاب کرنا اور مثانے کو خالی کرنے میں دشواری محسوس کرناہے۔تاہم جس کو عام طور پر سنگین حالت یا پروسٹیٹ کینسر کے خطرے کا اشارہ نہیں سمجھا جاتا ہے۔وہیں پروسٹیٹ کینسر یو کے چیریٹی نے کہا کہ اس نے بدھ کے مقابلے جمعرات کو اپنے آن لائن رسک چیکر استعمال کرنے والوں لوگوں میں سو فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھا ہے۔

آئیے جانتے ہیں کہ پروسٹیٹ کینسر کیا ہے۔ جب مرد پیشاب کرتے ہیں تو پیشاب ایک لمبی ٹیوب میں بہتا ہے جسے پیشاب کی نالی کہتے ہیں۔ جو پروسٹیٹ کے مرکز سے گزرتی ہے۔ ایک بڑھا ہوا پروسٹیٹ پائپ کو سخت کرتا ہے اور پیشاب کے بہاؤ کو محدود کرنا شروع کرتا ہے۔ یہ عام طور پہ50سال سے زیادہ عمر کے تین مردوں میں سے ایک میں پروسٹیٹ کے بڑھنے کے علامات نظر آتی ہیں۔ بڑھتے ہوئے پروسٹیٹ کی علامات کیا ہیں۔ زیادہ کثرت سے پیشاب کرنا، پیشاب کرنے کے لیے رات کو جاگنا یا فوری طور پر پیشاب کرنے کی ضرورت محسوس کرنا کہ مثانہ مکمل طور پر خالی نہیں ہورہا ہے۔ پیشاب کرتے وقت کمزور بہاؤ کا ہونا، اورپیشاب کے بہنے کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔اس کے علاوہ عضو تناسل اور انزال کے مسائل بھی ایک وجہ ہوسکتی ہے۔

پروسٹیٹ کینسر کا خطرہ بڑھے ہوئے پروسٹیٹ والے مردوں کے لیے زیادہ نہیں ہے۔ لیکن پروسٹیٹ کینسر ہونے کے امکانات بھی عمر کے ساتھ بڑھتے ہیں اور علامات تقریباً ایک جیسی ہوتی ہیں۔ پروسٹیٹ کینسر علاج کے بغیر علامات کے غائب ہونے کا امکان نہیں ہے۔ لیکن این ایچ ایس کے مطابق بڑھے ہوئے پروسٹیٹ کی تشخیص کرنے والے آدھے مرد بغیر دوائیوں یا سرجری کے ان کا علاج کرتے ہیں۔

آج ہم نے پروسٹیٹ کینسر کے متعلق معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ ہمیں اس مرض کاشروع  میں ہی پتہ چل جائے۔ اس کے علاوہ شاہ چارلس کی صحت کے لیے بھی ہم دعا گو ہیں کہ وہ جلد صحت یاب ہوکر پھر سے اپنی ڈیوٹی پر لوٹ آئیں۔نیزہم دعا گو ہیں کہ اللہ ہم سبھی کوتمام مرض سے محفوظ رکھے۔ آمین

Leave a Reply