You are currently viewing نہ کوئی ہارا نہ کوئی جیتا

نہ کوئی ہارا نہ کوئی جیتا

اتوار 16جون کو ہندوستان کا مقابلہ پاکستان سے تھا۔جس کا چرچا ٹورنامنٹ شروع ہونے سے قبل ہی ہونے لگا تھا۔ ہر کوئی اپنے اپنے طور پر میچ کی پیش گوئی اور اپنی رائے دے رہا تھا۔

ہندوستانی اپنی ٹیم کی جیت کا دعویٰ کر رہے تھے تو پاکستانی بھی دو سال قبل ٹوئینٹی ٹوئینٹی عالمی مقابلے کی بات دہرا رہے تھے۔ گویا ہر کوئی جیت کا دعویٰ کرتے ہوئے کہیں نہ کہیں کچھ خوف زدہ بھی نظر آرہا تھا۔ دراصل ہندوستان اور پاکستان کا میچ ہو اور دونوں طرف کے شیدائیوں کے اعتماد کو ضرب نہ لگے ایسا ممکن نہیں۔ تاہم ہندوستان اور پاکستان کے لوگ کسی بھی حال میں ایسے موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک کے مابین ٹیسٹ اور دیگر میچ تو کھیلا نہیں جاتا ۔ اس لئے اسی ٹورنامنٹ کے ذریعہ دونوں ٹیم اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتی ہیں تو وہیں دونوں ممالک کے عوام بھی آمنے سامنے آجاتے ہیں۔

اتوار 16جون کو کروڑوں کرکٹ شیدائیوں کو اس بات کا انتظار تھا کہ کس طرح وہ اپنی محبوب ٹیم کا میچ دیکھے۔ انگلینڈ کے معروف شہر مانچیسٹر کے اولڈ ٹرافرڈ کرکٹ گراؤنڈ میں ہندوستان اور پاکستان کی ٹیم جب میدان میں اتری تو دونوں ممالک کی شیدائی کچھ پل کے لئے سانس روک کر اس بات کا انتظار کر رہے تھے کہ میچ کی شروعات کیسی ہوگی۔ میچ سے قبل پاکستان نے ٹاس جیتا اور ہندوستان کو بلے بازی کی دعوت دی۔ سوشل میڈیا اور چند پاکستانی اخبارات میں اس بات پر بھی تنقید ہوئی کہ پاکستان کے وزیر اعظم اور سابق ورلڈ چمپئین پاکستان کے کپتان عمران خان نے موجودہ کپتان سرفراز احمد کو اس بات کا مشورہ دیا تھا کہ ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنا۔ اب اس بات میں کتنی صداقت ہے یہ کہنا مشکل ہے۔ ویسے یہ ممکن بھی ہو سکتا ہے کہ عمران خان نے سرفراز احمد کو ایسا  کچھ مشورہ دیا ہو۔

ہندوستانی بلے بازوں نے اپنے روایتی انداز میں پاکستانی بالر کو جب پیٹنا شروع کیا تو سچ پوچھیے اسی وقت اس بات کا احساس ہونے لگا کہ آج ہندوستان پاکستان کی درگت بنا کر ہی دم لے گا۔ گراؤنڈ میں موجود ہندوستانی شیدائی روہت شرماکی ہر شاٹ پر ہندوستانی جھنڈے کو لہراتے ہوئے زبردست شور مچاتے تو وہیں پاکستانی شیدائی اپنا کلیجہ تھام کر اللہ سے یہی دعا مانگ رہے تھے کہ کسی طرح بلے باز آؤٹ ہوجائے۔مجھے اس بات کا احساس ہے کہ جب ہندوستان اور پاکستان کے بیچ میچ ہوتے ہیں تو اللہ اور بھگوان کو جتنا کرکٹ گراؤنڈ میں یاد کیا جاتا ہے مجھے نہیں لگتا کہ اتنا مساجد اور مندروں میں یاد کیا جاتا ہوگا۔اور کیوں نہ کیا جائے میچ اگر ہندوستان اور پاکستان  میں ہو رہا ہو تو کمزور دل والے تو اس خوف سے میچ نہیں دیکھتے کہ اگر ان کی ٹیم ہاری تو شاید وہ کہیں اللہ یا بھگوان کو پیارے نہ ہوجائے۔ ایسی صورت میں شاید اللہ اور بھگوان سے دعا مانگنے والوں کو کچھ پل کے لئے راحت ضرور مل جاتی ہے۔

لگ بھگ 700,000لوگوں نے ٹکٹ خریدنے کی گزارش کی تھی۔ 600میڈیا والوں نے میچ کی نشریات کے لئے خواہش ظاہر کی تھی۔ جبکہ 100کروڑ لوگوں نے میچ کو دیکھا تھا۔ لیکن اولڈ ٹرافرڈ کرکٹ گراؤنڈ میں محض 23,500کی ہی گنجائش تھی جس سے بہت سارے لوگ میدان جا کر میچ نہ دیکھ پائے۔

میچ  دیکھنے جانے والوں نے ہندوستانی اور پاکستانی جھنڈے  اپنے جسم سے لپیٹ رکھے تھے تو بہتوں نے اپنے اپنے ملک کے جھنڈے کو شان سے لہرانے کو فخر سمجھ رہے تھے۔ بھلا کسی بھی ملک کا باشندہ کیوں نہ ہو جب وہ اپنے ہاتھ میں جھنڈا تھام لیتا ہے تو اس کے اندر بلا کی پھرتی پیدا ہوتی  ہے  اور وہ جذباتی ہوجاتا ہے۔ پھر معاملہ میدانِ جنگ کا ہو یا کھیل کا اس بندے میں صرف اور صرف اپنے ملک کا بھوت سوار ہوجاتا ہے۔ کبھی کبھی تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کرکٹ نہیں کھیلے گے بلکہ دونوں اس کھیل کے ذریعہ ملک کو فتح کرلیں گے۔ اللہ کا شکر ہے کہ یہ میچ ہندوستان اور پاکستان کی سر زمین پر نہیں کھیلا جارہا ہے۔ ورنہ مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ کرکٹ کی آڑ میں دونوں ممالک آمنے سامنے نہ آ جاتے۔

ویسے ہندوستان اور پاکستان میں اکثر ہا ایسا ہی ہوتا ہے۔اگر آپ اخبارات پڑھیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آج میچ میں کرکٹ نہیں گولہ بارود برسیا جائے گا۔ اور تو اور مذہبی طور پر دونوں ممالک کے لوگ ہر حد کو پار کر کے اپنی جیت کے لئے طرح طرح کے رسومات کا اہتما م کرتے ہیں۔ اب یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ اللہ اور بھگوان کو صرف ہندوستان اور پاکستان کے میچ میں ہی کیوں یاد کیا جاتا ہے۔ بقیہ میچوں میں مجھے نہیں لگتا کہ اللہ اور بھگوان اس قدر یاد کیا جاتا ہے۔  جتنا ہندوستان  اور پاکستان کے میچ میں کیا جاتا ہے۔تو کہیں ہندوستان اور پاکستان کی عوام اس غلط فہمی میں تو میچ نہیں دیکھتے کہ ایک ہندو ایک مسلمان کے خلاف کھیل رہا ہے۔ ممکن ہے ایسا ہو کیونکہ اگر آپ عام ہندوستانی اور پاکستانی کرکٹ شیدائی سے بات کرے تو کہیں نہ کہیں ان کی پوشیدہ بات زبان پر آ ہی جاتی ہے۔اس میں ہرج بھی نہیں ہے کیونکہ ہندوستان کی اکثریت ہندؤں کی ہے تو پاکستان کی اکثریت مسلمانوں کی ہے۔

 لیکن میرے جیسا آدمی دونوں طرف سے مارا جاتا ہے۔ میں اگر اپنی بات کروں تو میری پیدائش ہندوستان کی ہے اور مجھے ہندوستان کی حمایت کرنے میں کوئی جھجھک نہیں ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہندوستان کے بہت سارے ہندو دست مجھے پاکستان کا ہمدرد سمجھتے ہیں۔ جس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے۔دراصل دونوں ممالک کے لوگوں میں کرکٹ میچ کی خوبصورتی کو بھلا کر مذہبی جنون نے ایسا ان کے دماغ کو گھما دیا ہے کہ انہیں سوائے ہندو مسلمان کے اور کسی بات سے کوئی مطلب نہیں ہے۔

لیکن اولڈ ٹرافیڈ کے میدان میں ہندوستان اور پاکستان کے شیدائی اپنی اپنی ٹیم کی جیت کی امیدیں لئے ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھے میچ  کا مزہ لے رہے تھے۔ جب دونوں ممالک کے قومی ترانے کو میچ سے قبل بجایا گیا تو میدان میں موجود ہندوستانی اور پاکستانی شیدائیوں نے اس کا احترام کیا اور ایک پاکستانی شیدائی جو ہندوستانی ترانے گا رہا تھا جس کا ویڈیو وائرل بھی ہو اتھا۔ جس سے اس بات کا اندازہ ہوا کہ ہندوستان اور پاکستان میں اب بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو کرکٹ کو محض تفریح کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔

ہندوستان نے 50اوور میں 5وکٹ گنوا کر 336رن بنا لئے جو کہ پاکستان کے لئے ایک مشکل کام لگ رہا تھا۔ پھر بھی امید پر دنیا قائم تھی اور بیچارے پاکستانی اللہ سے بار بار یہی دعا مانگ رہے تھے کہ کوئی معجزہ ہو جائے اور پاکستان یہ میچ جیت لے۔ ون ڈے کرکٹ میں بارش کے سبب Duckworth–Lewis–Stern method (DLS)ڈک ورتھ لوئیس اسٹرن میتھڈ کے تحت اوور کم کر دیا جاتا ہے اور پاکستان کو 40اوور میں 302رن بنانے تھے۔ لیکن پاکستانی ٹیم نے 40اوور میں صرف 212رن ہی بنا پائی۔ بارش کے سبب زیادہ تر شیدائی   میچ ختم ہونے کے قبل ہی گھر جا چکے تھے۔

سچ پوچھئے تو ہندوستان اور پاکستان کا اتنا بورنگ میچ میں نے اس سے قبل نہیں دیکھا تھا۔ کئی دنوں سے اس بات نے سبھوں کو پریشان کر رکھا تھا کہ بارش کے سبب شاید میچ ملتوی ہوجائے۔ تاہم میچ ملتوی تو نہ ہوسکا لیکن ہندوستان نے اپنے بلے بازی کی پریکٹس خوب کر لی۔ وہیں پاکستانی ٹیم نے میچ ہار کر ٹورنامنٹ سے باہر ہونے کا امکان زیادہ کر دیا ہے۔

مئی  میں میرے ایک دوست نے مجھ سے پوچھا کہ کون سی چار ٹیمیں ناک آؤٹ اسٹیج یعنی سیمی فائنل میں جائیں  گی۔ میں نے اس وقت انہیں جن چار ٹیموں کے نام بتائے تھے اسے آپ بھی جان لیں۔ میں نے انہیں فیس بُک پر لکھا تھا کہ انگلینڈ، آسٹریلیا، انڈیا اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں ٹیبل میں سب سے اوپر رہیں گی۔ میرے اس دوست نے مجھے فون کر کے بتایا کہ کیا آپ کرکٹ پنڈت ہیں۔

ہندوستان اور پاکستان کے کرکٹ میچ کا مقابلہ غیر دلچسپ رہا اور ہم جس میچ کی توقع کر رہے تھے اسے دیکھنے سے مایوس رہے۔ تاہم ہندوستان کی جیت سے جہاں ہندوستانی کافی خوش ہیں وہیں مجھے میچ دلچسپ اور مقابلے کا نہ ہونے کا بھی افسوس ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا انڈیا باقی ٹیموں کو ہرا کر ایک بار پھر ورلڈ چمپئین بنے گا یا کھلاڑی اعتماد سے زیادہ سوچ کر اس بار بھی مایوس کرے گے۔

Leave a Reply