You are currently viewing سویلا بریورمین ہوم سیکریٹری کے عہدے سے برطرف

سویلا بریورمین ہوم سیکریٹری کے عہدے سے برطرف

آج کل سوشل میڈیا پر جب آنکھ صبح صبح کھلتی ہے تو صبح بخیر یا گڈ مارننگ کے کئی پیغام جہاں دل لبھاتی ہے تو وہیں ان پیغامات سے بہت سارے لوگوں کا جینا دو بھر ہوگیا ہے۔

مجھے کئی بار لوگوں نے اپنا فون نمبر دیتے ہوئے خبردار کیا کہ آپ گڈ مارننگ بھیجنا مت شروع کر دیجئے گا۔ ان باتوں کا مجھ پر اتنا اثر ہوا کہ میں نے آج تک لوگوں کو گڈ مارننگ، صبح بخیر یا جمعہ مبارک چاہ کر کے بھی نہ لکھ پایا۔خیر مجھے امید ہے کہ برطانیہ کی ہوم سیکریٹری سویلا بریومین نے صبح صبح جب اپنا موبائل آن کیا ہوگا تو انہیں وزیراعظم رشی سونک کا پیغام پڑھ کر کافی مایوسی ہوئی ہوگی۔ دراصل پیغام کچھ تھا ہی ایساکہ میں وزیراعظم رشی سونک اپنی ہوم سکریٹریری سویلا بریومین کو ہوم سیکریٹری کے عہدے سے برطرف کر رہا ہوں۔

ممکن ہے سویلا بریورمین نے اگر موبائل پر اپنا پیغام نہیں پڑھا ہوگا تو انہیں بی بی سی یا دیگر قومی ٹیلی ویژن پر اپنی برطرفی کی خبر دکھنے اور سننے کو مل گئی ہوگی۔یوں بھی محترمہ پچھلے ایک ہفتے سے اپنے اس خط کی اشاعت پر خبروں کی سرخیاں بنی ہوئی تھیں جسے لکھ کر سویلا بریورمین کی نیند حرام ہوئی تھی۔قیاس تو یہ لگایا جارہا تھا کہ سویلا بریورمین جلد اپنا استعفیٰ سونپ دیں گی۔لیکن کبھی کبھی انسان کو اس کی ہٹ دھرمی اور غلط فہمی  کہیں کا نہیں چھوڑتی۔ ایسا ہی شاید سویلا بریورمین کے ساتھ بھی ہوا۔ انہیں شاید اس بات کا گمان تھا کہ وہ اسرائیل کی حمایت کر کے برطانوی سیاست میں اپنا لوہا منوا لیں گی۔ لیکن ہوا اس کے برعکس اور محترمہ سویلا بریورمین کو منہ کی کھانی پڑی۔ کہتے ہیں سیاست میں نہ کوئی دوست ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی دشمن۔ بس جب آفت آتی ہے تو اپنی حفاظت کی خاطر سب اپنے گریبان میں جھانکنے لگتے ہیں۔

یہ دوسرا موقعہ ہے جب محترمہ سویلا بریورمین ہوم سیکریٹری کی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں۔ پہلے انہوں نے وزارتی ضابطہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سابق وزیراعظم لز ٹرس کی حکومت سے استعفیٰ دیا تھا۔تاہم وزیراعظم رشی سونک نے ایک ہفتے سے بھی کم عرصے بعد  وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے پر  انہیں دوبارہ تعینات کیا۔

برطانیہ میں ہوم سیکریٹری کی  پوسٹ کافی چیلنج اور دشوار کن ہوتی ہے۔ پچھلے ہفتے، سویلا بریورمین نے ایک اخباری مضمون لکھا تھا جس میں میٹروپولیٹن پولیس کی جانب سے یوم جنگ بندی کے لیے فلسطینیوں کے حامی متنازعہ مارچ سے نمٹنے پر تنقید کی گئی تھی۔جس کے بعد میٹروپولیٹن پولیس نے اپنا موقف صاف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس کوئی اختیار نہیں ہے کہ ہم فلسطینی حمایت  میں  مارچ پر پابندی لگا دیں۔ اس بات پر ہوم سیکریٹری اور میٹروپولیٹن پولیس چیف کے درمیاں تو تو میں میں بھی ہوگئی۔میٹروپولیٹن پولیس نے حکومت کو صاف صاف کہہ دیا کہ وہ مارچ پر پابدی نہیں لگا سکتے۔ جس سے ہوم سیکریٹری سویلا برورمین بوکھلا کر  ایک مضمون اخبار میں لکھ ڈالا۔ محترمہ سویلا بیورمین پر پولیس کی آپریشنل آزادی اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرنے کا الزام لگانے کے بعد وزیراعظم پر کاروائی کے لیے دباؤ بڑھتا گیا۔ زیادہ تر سیاستدانوں اور لوگوں نے محترمہ سویلا کے تبصروں کو جارحانہ اور اشتعال انگیز قرار دیا۔

معروف اخبار دی ٹائمز کے لیے ایک تحریر میں ہوم سیکریٹری سویلا بریورمین نے پولیس پر پسندیدہ کردار ادا کرنے کا الزام لگایا کہ وہ اپنے دائیں بازو  کے مقابلے بائیں بازو کے  مظاہرین کے ساتھ زیادہ نرم رویہ دکھا کر متنازعہ مظاہروں کو کس طرح سنبھالتی ہے۔ انہوں نے مزید فلسطینیوں کے حامی مظاہروں میں شرکت کرنے والوں پر اپنے حملوں کو تیز کیا  اور انہیں شمالی آئرلینڈ میں پروٹسٹنٹ مارچوں سے تشبیہ دیتے ہوئے اپنے خیال کا اظہار کیا۔

جب سے اسرائیل کی درندگی فلسطینیوں کے ساتھ ہورہی ہے تب سے سیاستدان اور عام انسانوں میں ایک بے چینی پائی جارہی ہے۔عام طور پر لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کی حمایت نہیں کر سکتے جو کہ انسانیت کے خلاف ہے۔ لیبر پارٹی کے زیدہ تر مسلمان کونسلر اور ایم پی گلا پھاڑ پھاڑ کر اپنے لیڈر سے اسرائیل کو جنگ بندی کی گزارش کر رہے ہیں تو وہیں ان کا اعتبار برطانوی سیاست پر کمزور ہوتا دکھ رہا ہے۔ زیادہ تر مسلم کونسلر اور ایم پی رسمی اور غیر رسمی طور پر اپنے کبینٹ کے ساتھیوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت کی پالیسی غزہ کے متعلق ٹھیک نہیں ہے اور یہ ہمارے اور برطانوی لوگوں کے حق میں اور ملک کی مفاد کے خلاف ہے۔جس کی وجہ سے اس کے اثرات ملکی اور غیر ملکی سطح پر بعد میں اچھے نہیں ہوں گے۔لیکن کنزرویٹیو اور لیبر پارٹی کے سنئیر لیڈروں نے اپنے کان بند کر رکھے ہیں اور وہ اس معاملے میں کوئی بیان دینے سے گریز کر رہے ہیں۔

ہمارے قریبی ایک مسلم کونسلر نے بتایا کہ لیبر پارٹی کے تمام مسلمان کونسلر اپنی پارٹی کے لیڈر اسرائیل حمایت سے کافی ناراض ہیں اور وہ سب استعفیٰ دینا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ بھی پتہ چلا کہ اس سے مسئلہ کو کوئی حل نہیں نکلے گا  اس لئے یہ معاملہ بھی ٹھنڈا ہو گیا ہے۔ غزہ میں اسرائیلی حملہ اور اس مسئلہ پر سمجھ میں نہیں آرہا کہ کیا کیا جائے۔ ہم بے بس ہو کر ٹیلی ویژن پر اسرائیل کی ہوائی حملے کو دیکھ رہے ہیں اور منہ سے صرف ایک آہ نکال پارہے ہیں۔ ہر ہفتے لندن میں لاکھوں لوگ فلسطین کی حمایت میں سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں لیکن نتیجہ کچھ بھی نہیں نکل رہا ہے۔ تاہم فلسطین میں مرنے والوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اور ہسپتال کے دردناک منظر کو آنکھیں دیکھ نہیں پارہی ہیں۔

سویلا بریورمین کو برطرف کئے جانے سے برطانوی لوگوں کو کچھ توراحت ملی ہے۔ کیونکہ سویلا نے پولیس سے لے کر برطانوی اقتدار کو اپنے بیانات سے کافی مجروح کیا تھا۔تاہم اسرائیل کی دردنگی اب بھی جاری ہے جو فی الحال برطانیہ کے سیاسی اتھل پتھل سے اثر انداز ہوتا نہیں دکھ رہا ہے۔ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف ظلم، قانو ن کو ماننے سے انکار کرنا، عالمی انصاف اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا کر انسانیت کا سر نیچا کر دیا ہے۔

Leave a Reply