You are currently viewing اخلاص ہے، ایثار ہے، احساس ہے رمضان

اخلاص ہے، ایثار ہے، احساس ہے رمضان

ہم خوش نصیب ہیں کہ اس سال بھی ہمیں رمضان کا مبارک مہینہ نصیب ہوا ہے۔رمضان کی آمد اور اس مہینے کی برکت سے ہم سب فیضاب ہوتے ہیں۔ دنیا بھر کے مسلمان اس مہینے میں روزہ رکھتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ عبادت کر کے اپنے آپ کو اللہ سے قریب ہونے کی عمدہ مثال پیش کرتے ہیں۔

 تاہم بہت سارے ممالک میں پریشانِ حال مسلمان تن کو ڈھانکنے کے لئے کپڑے سے لے کر غذا تک کو بھی محروم رہتے ہیں۔ ان مسلمانوں کے ساتھ ملک کی بد حالی، خانہ جنگی،بے روزگاری اور غربت جیسی ایسی وجوہات ہیں جس سے وہ بیچارے دوچار ہیں۔ تاہم ان کے لئے مختلف ممالک کے لوگوں کے زکوۃ کے ذریعہ امداد پہونچایا جاتا ہے۔ جس میں برطانیہ کے مسلمان بھی نمایاں رول ادا کرتے ہیں۔رمضان ہمارے لیے سیکھنے کا وقت ہے اور خود کوتشخیص کا ایک موقع ہے۔ہمیں قرآن کے ساتھ اپنے تعلق کو دریافت کرنے کا موقعہ ملتا ہے۔ ایک بار جب ہم اپنے علم اور فہم کا اس طرح محتاط اور سوچ سمجھ کر جائزہ لیں گے، تو ہم خلا کی نشاندہی کریں گے اور پھر انہیں پُر کرنا شروع کر دیں گے جو کہ ایک مراقبہ اور غور و فکر ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کی تعریف یوں کی ہے، ’ایک لمحہ کا غور و فکر 60سال کی عبادت سے بہتر ہے‘۔

 اگر دیکھا جائے تو ہمارا زیادہ تر وقت دنیاوی زندگی پر خرچ ہوتا ہے۔ ہم کام کرتے ہیں اور کماتے ہیں جو کہ زندگی جینے کے لیے کافی ضروری ہے۔ ہمیں اپنی ملازمتوں اور دولت کی فکر لگی رہتی ہے اور ہم اپنی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔ لیکن کیا ہم نے یہ سوچا ہے کہ ہم اپنی روحانی نشوو نما کو کتنا وقت دیتے ہیں؟ بد قسمتی سے اس کا ہمارے پاس بہت کم جواب ہے۔ رمضان ہمارے لیے ایک موقع ہے کہ ہم اپنی کچھ دنیاوی سرگرمیوں کو سمیٹ لیں اور اپنی روحانی نشو ونما پر توجہ دیں۔ تو ہم اسے کیسے کر پائیں گے۔ رسول ﷺ نے ہمیں ان چار کاموں میں مشغول رہنے کی ہدایت دی ہے: ۱)کلمہ کا ورد باقاعدگی سے اور کثرت سے کریں۔۲) اللہ سے مسلسل استغفار کرتے رہیں۔ ۳)جنت مانگیں اور ۴)جہنم کی آگ سے،اللہ سے پناہ مانگیں۔

روزہ ایک روحانی عمل ہے جو خود پر قابو پیدا کرتا ہے اور اللہ کے شعور کو بیدار کرتاہے۔ بھوک اور پیاس کے طویل عرصے کے دوران روزہ ہمیں دنیا کے بھوکے اور غریب لوگوں کے ساتھ ہمدردی دلانے میں مدد کرتا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ تقویٰ کے مہینے میں مسلمان دل کھول کر صدقہ کرتے ہیں۔ یقیناً، ہم اپنا وزن کم کرتے ہیں اور بہت سارے لوگوں کا ماننا ہے کہ ہم صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ لیکن اصل میں ہم وقتی طور پر مادی دنیا کی لذتوں سے کنارہ کشی اختیار کرکے، اپنے رب سے ہم آہنگ ہوجاتے ہیں اور رب کریم سے دوبارہ جڑ جاتے ہیں۔اللہ تعالیٰ رمضان المبارک میں اپنی رحمتوں اور برکتوں کے دروازے کھول دیتا ہے۔ اس مہینے میں اللہ تعالیٰ جہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور ایک نیکی کے بدلے 70گنا نیکی دیتاہے۔

رمضان کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا مغفرت اور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے۔جب رمضان کا مہینہ آتا تو حضور اکرم ﷺ اس طرح دعا مانگتے، اللّہُمّ سَلّمِنِیِ مِن رَمَضَانَ، وسَلّم رَمضَانَ لیِ،وَ تَسَلّمہُ مِنّیِ مُتَقَبّلاً۔(اے اللہ! آپ مجھے اس مہینے میں (گناہوں سے) بچا لیجیے، اور مجھے رمضان تک پہنچا دیجیے، اور اس مہینے کی (عبادات) کو میری طرف سے قبول فرمائیے۔)اسلامی شریعت، عبادات کا مقصد ایک منظم اور نظم و ضبط پر مبنی معاشرہ تشکیل دینا ہے۔ جہاں ہر فرد کی قدر ہو اور سب امن اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی بسر کریں۔ دوسروں کے حقوق قائم کیے جائیں اور طرز عمل کے لیے ایک ماحول قائم کی جائے۔ تاہم شریعت کی ایک اور اہمیت یہ ہے کہ روح کی نشوونما کی جائے۔

رمضان کا مہینہ ایسے خیالات کو محفوظ رکھنے اور دل کو پاک کرنے کا کا بہترین وقت اور موقعہ ہے۔ پیارے رسول ﷺ نے رمضان کو مختلف طریقوں سے نیکی کی بہار قرار دیا ہے۔ مثال کے طور پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ ’جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، یہ رحمت کا مہینہ ہے‘۔ ایک مرتبہ آپ ﷺ نے فرمایا ’اگر مسلمانوں کو رمضان کی عظمت کا علم ہوجائے تو وہ تمنا کریں گے کہ پورا سال رمضان کا مہینہ ہو۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷺ نے فرمایا: ’تمہارے پاس رمضان کا مبارک مہینہ آیا ہے۔ اس مہینے میں اللہ نے تم پر روزے فرض کیے ہیں، جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں۔ سرکش شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ اس مہینے میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جس نے اسے ضائع کیا وہ یقیناً بڑی برکتوں سے محروم ہو گیا۔‘(بخاری)

لندن سمیت پورے برطانیہ میں ہفتہ 2اپریل سے مسلمانوں نے روزہ رکھنا شروع کیا ہے۔ لندن میں پہلی بار سینکڑوں لوگوں نے افطار کی تقریب کے لیے معروف رائل البرٹ ہال کے سامنے جمع ہو کر تاریخ رقم کی، جہاں بدھ 13 اپریل کو چیریٹی رمضان پروجیکٹ کے زیر اہتمام افطار تقریب میں مسلمان اور غیر مسلم اکھٹے ہوئے اور کھلی فضا میں افطار کیا۔ اوپن افطار برطانیہ بھر میں ایک پراجیکٹ ہے جس میں تمام مذاہب کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔دراصل یہ پراجیکٹ لندن کی ایس او اے ایس (اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹاڈیز) یونیورسٹی آف لندن کے طلبا نے رمضان کے دوران نوجوانوں کے افطار کرنے کی جگہ کے طور پر شروع کیا تھا،جو گزشتہ گیارہ سالوں میں برطانیہ بھر میں 350000سے زیادہ لوگوں تک پہنچ چکا ہے۔

 رمضان ایک ایسا مہینہ ہے جس میں مسلمان زکوۃ کے ذریعہ لاکھوں کروڑوں لوگوں کی امداد پہنچاتا ہے یا چیریٹی کے کام میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتا ہے۔ الحمداللہ دنیا بھر کے مسلمان روزہ رکھ رہے ہیں اور عبادت بھی کر رہے ہیں اوررمضان کی حقیقی لطف سے بھی فیضیاب ہیں۔ زیادہ تر ممالک میں رمضان کے خاص بازار لگ میں ایک بار پھر چہل پہل خوب دیکھی جارہی ہے۔ مساجد میں اجتماعی افطاری کا انتظام لوٹ آیا ہے، سحری کی گھما گھمی اور دیگر تقریبات جو رمضان کے موقعے پر ہوتی ہیں، ان کے لوٹ آنے سے خوشی کا احساس ہورہا ہے۔

 الحمداللہ مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں اس سال تراویح کی نماز ہورہی ہے۔ لیکن حرمین کی جنرل پریزیڈنسی نے اعلان کیا ہے کہ حرمین میں نمازتراویح بیس رکعات کے بجائے دس رکعات پڑھی جائے گی۔ یہ اعلان کووڈ  کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے کیا گیا ہے۔ تاہم پچھلے دو سال عام لوگوں کو  تراویح پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔پچھلے دو سال کورونا کی وجہ سے نمازِ تراویح کا معطل کرنا دراصل اسلام مذہب کے چودہ سو سالہ تاریخ میں پہلی بار ہوا تھا جب پچھلے سو سال رمضان میں عام لوگوں کے لیے نماز معطل کی گئی۔تاہم اس سے قبل کئی بار بیماری، جنگ اور مختلف وجوہات سے حج اور نماز معطل کی جاچکی ہے۔

برطانیہ میں ایک بات مجھے بڑی اچھی لگتی ہے وہ ہے سپر اسٹور میں رمضان میں ان خورد ونوش کی قیمتیں کم کر دی جاتی ہیں جسے مسلمان خریدتے ہیں۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی رمضان مبارک کے نام پر تمام بڑے سوپر مارکیٹ کو سجایا گیا ہے اور کئی شیلفوں پر خاص رمضان کے اسپیشل پیکجز کم قیمتوں میں دستیاب ہیں۔ تاہم پچھلے کچھ مہینے سے روس اور یوکرین جنگ کے مد نطر برطانیہ میں مہنگائی نے آسمان کوچھو رکھا ہے پھر بھی سپر اسٹور نے رمضان میں روزہ داروں کا خاص خیال رکھا ہے جس کے لیے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔

الحمداللہ رمضان کے اس مبارک مہینے میں ہم سب ایک بار پھر اجتماعی طور پر عبادت کر کے اللہ سے قربت حاصل کر رہے ہیں تو وہیں اپنے روزے اور نماز کی ادائیگی سے اللہ سے امیدبھی رکھتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم انسانوں نے جس قدر مظلوموں پر ظلم، غریبوں پر تنگی، لوگوں کو گمراہ کرنا، زمینوں کو ہڑپ کرنا، کاروبار میں بدنیتی، جھوٹی شہرت، حق اور باطل پر خاموش، ہر چیز درست، ناجائز کو جائز ماننا، حرام اور حلال میں کوئی فرق نہیں، مکاری اور ایسی کئی باتیں جو ہمارے اور آپ کی آنکھوں کے سامنے روز ہورہی ہیں اور ہم ایک تماشائی کی طرح ان باتوں سے لاپرواہ بنے ہوئے ہیں تو جس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ ہمیں اس عذاب میں ڈال کر ہمارا امتحان لے رہا ہے۔آئیے ہم رمضان کے با برکت مہینے میں اپنا قیمتی وقت اپنی زندگی کے سب سے قیمتی مقصد کے لیے وقف کرنے کا عزم کریں اور اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ یہ بابرکت مہینہ مسلمانان عالم اور پورے عالم کے لیے باعث رحمت ہو۔ آمین

Leave a Reply