You are currently viewing ممبئی عالمی اردو میلہ 2020

ممبئی عالمی اردو میلہ 2020

اکتیس جنوری  سے یکم فروری 2020  تک کریمی لائبریری ممبئی میں دو روزہ ’ممبئی عالمی اردو فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا۔ اس میلہ  کا اہتمام متعدد تنظیموں نے مل کر کیا تھا۔

اردو گگن سنستھا کے  علاوہ  قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان (دہلی)، انجمن اسلام ممبئی، ظفر گورکھپوری لٹریری اینڈ کلچرل اکادمی(ممبئی)، صوفی جمیل اختر لٹریری سوسائٹی (کلکتہ)، مجروح اکادمی(ممبئی) نے اس تقریب کے لئے تعاون و اشتراک کیا تھا۔ میلہ کا افتتاح معروف شاعر، نغمہ نگار و صحافی  حسن کمال  نے کیا۔ انہوں نے اِس فیسٹیول کے عنوان (اردو زبان و ادب کا عالمی تناظر اور نسلِ نو) کے تحت زبان و ادب کی موجودہ صورتِ حال اور نسلِ نو کے حوالے سے جامع و مؤثّر باتیں کیں۔الہ آباد سے تشریف لائے ادب کی معروف شخصیت  پروفیسر علی احمد فاطمی  نے زبان و ادب اور نسلِ نو کے بنیادی مسائل اور اردو کی بقا کی خاطر ضروری اقدام اُٹھانے پر روشنی ڈالی۔  علی ایم شمسی  و معروف افسانہ نگار فہیم اختر (لندن) نے نسلِ نو اور زبان و ادب کی برطانیہ میں موجودہ صورتِ حال پر گفتگو کی۔

ڈاکٹر شیخ عبد اللہ،نائب صدر انجمن اسلام نے اردو ادب میں نسلِ نو کے کردار کے حوالے سے اور  زبان کو فروغ دینے کے لئے اہم باتیں کیں۔ اسی عنوان کے تحت زبان کو زندہ رکھنے اور نسلِ نو کے لیے ذوقِ مطالعہ کو ترجیح دینے پر زور دیا۔ فیسٹیول کے آغاز میں ’اردو گگن سنستھا‘ کے صدر مشیر احمد انصاری نے اپنی سنستھا کا تعارف پیش کیا۔ انہوں نے قومی کونسل (دہلی) کے صدر کا پیغام بھی سامعین تک پہنچایا۔  ایاز گورکھپوری نے اس فیسٹیول کے مقاصد بیان کئے۔

تقریب کی شاندار نظامت دہلی سے تشریف لائے مہما ن ڈاکٹر شفیع ایّوب  نے کی۔ اس دوروزہ عظیم الشّان فیسٹیول میں استقبالیہ تقریب کے ساتھ عالمی سیمینار، کتابوں کی رسمِ اجراء، اعزازات و انعامات کے علاوہ شامِ غزل کا بھی انعقاد ہوا۔

عالمی سیمینار میں شرکت کرنے والے بیرونِ ممالک کے مقالہ نگار خصوصاً لندن سے تشریف لائے معروف افسانہ نگار و شاعر اورکالم نگار فہیم اختر ، ایران سے تشریف لائیں افسانہ نگار زینب سعیدی، مصر کی معروف شاعرہ ولاء جمال العسیلی  اس سیمینار کا اہم حصّہ رہے۔ ہندوستان کی مختلف ریاستوں سے جن مقررین نے شرکت کی ان میں علی احمد فاطمی (اترپردیش)، پروفیسر محمد کاظم (دہلی)،  گلشن آرا (مغربی بنگال)، جان عالم رہبر (مہاراشٹر)، طاہر نقّاش (مدھیہ پردیش)، فلیل سنگھ (جموں)، ڈاکٹر ساجد حسین (گورکھپور) کے نام شامل ہیں۔

تین سیشن پر مبنی اس سیمینار کی صدارت  علی احمد فاطمی، جناب ڈاکٹر کلیم  ضیاء اور  ڈاکٹر مصطفی پنجابی نے کی۔ نظامت  کے فرائض ڈاکٹر شفیع ایوب نے انجام دئیے۔ جن کتابوں کی رسمِ اجراء عمل میں آئی ان میں ڈاکٹر ساجد حسین (گورکھپور) کی کتاب ’انتخابِ ظفر‘ (ظفر گورکھپوری کے منتخب کلام اور اہم شخصیات کے تاثرات)۔ معروف شاعر ریاض منصف کا شعری مجموعہ ’دنیا مِرے آگے‘۔ طنز و مزاح کے شاعر مسرورشاہجہاں پوری  (لکھنؤ) کا مجموعہئ کلام ’مزاحِ مُرغّن‘۔ لندن میں مقیم معروف شاعر نعیم  پرکار کا شعری مجموعہ’غموں کی دھوپ‘۔مصر کی  شاعرہ ولاء جمال العسیلی کی نظموں کا مجموعہ’سمندرہے درمیاں‘، جبلپور کی معروف شخصیت فیروز کمال  کی کتاب ’جبلپور میں اردو 1956 کے بعد‘ اور  امتیاز گورکھپوری کی مرتّب کردہ کتاب ’لفظ بولیں گے مِری تحریر کے‘(مضامین کا انتخاب) وغیرہ شامل ہیں۔

 صوفی جمیل اختر میموریل ایوارڈ اِمسال معروف افسانہ نگار  ذکیہ مشہدی صاحبہ کو پیش کیا گیا۔ اس تقریب میں جن کی ادبی و سماجی خدمات کے اعتراف میں اعزازات پیش کئے، ان میں خطیب کوکن علی ایم شمسی، ڈاکٹر محمد علی پاٹنکر (صدر پیوپلس ویلفئیر ٹرسٹ)، ڈاکٹر شیخ عبد اللہ (نائب صدر انجمن اسلام ممبئی)، اقبال میمن آفیسر (صدر آل انڈیا میمن جماعت)،  وی آر شریف (صنعت کار)، عمر لکڑا والا (سماجی خدمتگار)، شبّیر شاد(بھیونڈی)، جاوید اختر (تاجر) کے نام قابلِ ذکر ہیں۔

 فیسٹیول کو جن مہمانان کی موجودگی نے رونق بخشی ان میں بطورِ خاص ایڈوکیٹ یاسین مومن،  نصیر پٹھان،  نظام الدین راعین،ڈاکٹر پرنسپل سہیل لوکھنڈوالا، کمال مانڈلیکر،  ارشد صدیقی،  فاروق سیّد،  حسن بلرامپوری،  حمید خان،  ریحان قریشی،  سعید خان،  تاج قریشی،  ہارون افروز، ندیم صدیقی،  خورشید صدیقی،  شیخ عبداللہ مسرور،  عبدالواحدفیاضی،  تبسم ناڈکر، پروفیسر جمیل کامل،  صاحب حسن،  اشفاق عمر،  عارف اعظمی، حنیف قمر، ڈاکٹر علاؤالدین،  عارف انصاری وغیرہ شامل ہیں۔

 فیسٹیول کا اختتام  عبدالوہاب و ان کے ساتھیوں کی شامِ غزل سے ہوا، اور آخر میں  امتیاز گورکھپوری (مدیر ماہنامہ اردو آنگن،ممبئی) نے خصوصی طور پر  ریاض منصف اور اقبال انصاری  کے علاوہسامعین کا بھی شکریہ ادا کیا۔

Leave a Reply