You are currently viewing زیست تو اس قدر اداس نہ ہو

زیست تو اس قدر اداس نہ ہو

قدرتی آفات کا نہ کوئی وقت ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی ٹھکانہ۔ وہ تو بس کب اور کہاں کہرام برپا کر دے اس کی کوئی گارنٹی ہی نہیں ہے۔اگر دیکھا جائے تو جب سے دنیا قائم ہوئی ہے قدرتی آفات نے لاکھوں جانیں لے لی ہیں۔کبھی طوفان، کبھی سیلاب اور تو کبھی زلزلہ کی شکل میں۔ کبھی لوگ بہہ جاتے ہیں تو کبھی لوگ ملبے میں دب کر دم توڑ دیتے ہیں۔

اس کے بعد جو بچتا ہے وہ ہے آنسو، آہیں اور رہتے دم تک یادیں، وہ یادیں جسے سوچ سوچ کر انسان سہم جاتا ہے۔اور کیسے نہ انسان اپنے رشتہ دار اور دوستوں کو کھونے کا غم کرے۔ایک ایسا غم جو زندگی بھر سایے کی طرح ساتھ ساتھ چلتا رہتا ہے۔ نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ زلزلے سے زندہ بچ جانے والے لوگوں پر کئی سالوں تک شدید غم، بے بسی، ڈراؤنے خواب اور خوف طاری رہتے ہیں۔

دنیا کی تاریخ میں حادثات اور قدرتی آفات نے سب سے زیادہ انسانی جانوں کو لیا ہے۔ بعض قدرتی آفتوں نے تو انسانی آبادی کو چند منٹ میں ہی صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ ان قدرتی آفات میں سب سے خطرناک زلزلہ ہی ماناجاتا ہے جو پلک جھپکتے ہی ہزاروں لوگوں کو موت کی آغوش میں لے لیتا ہے۔زلزلہ کسی پیشگی اطلاع کے بغیر اچانک نازل ہوتا ہے۔ جس سے انسان کے پاس بے بسی کے کچھ بھی نہیں ہوتا۔ عام طور پر انسانی زندگی پر زلزلے کے اثرات دیگر قدرتی آفات مثلاً سیلاب، طوفان، وبائی بیماریوں اور جنگوں وغیرہ کے مقابلے میں کہیں زیادہ  ہوتے ہیں۔ مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ اب تک زلزلے سے 8کروڑ سے زیادہ لوگ مارے جاچکے ہیں۔ تاہم چند برسوں میں زلزلے  آنے کا سلسلہ کافی بڑھ گیا ہے۔ اور ہر سال ہی یہ سننے میں آتا ہے کہ کہیں نہ کہیں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔اور کبھی کبھی اس سے بھاری جان و مال کا نقصان بھی ہوتا ہے۔

مختلف ذرائع سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ صدیوں قبل مختلف قومیں اور ممالک کے لوگ زلزے کے متعلق عجیب و غریب رائے رکھتے ہیں۔ بلکہ میں تو اب بھی سنتا رہتا ہوں کہ لوگ زلزلے کے بارے میں عجیب و غریب رائے رکھتے ہیں۔ مختلف مذاہب کے لوگ اسے خدا کی ناراضگی کی ایک وجہ بتاتے ہیں تو وہیں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جب زمین کا ایک پلیٹ اپنی جگہ سے ہلتا ہے تو زلزلہ آتا ہے۔ تاہم مذہبی نقطہ نگاہ سے عیسائی پادریوں کا خیال ہے کہ زلزلے خدا کے باغی اور گنہگار انسانوں کے لیے اجتماعی سزا اور تنبیہ ہے۔وہیں بعض قدیم اقوام سمجھتی ہیں کہ مافوق الفطرت قوتوں کے مالک دیو ہیکل درندے جو زمین کے اندر رہتے ہیں، زلزلے پیدا کرتے ہیں۔ اب بھی جاپانیوں کا عقیدہ ہے کہ ایک طویل القامت چھپکلی زمین کو اپنی پشت پر اٹھائے ہوئے ہے اور اس کے ہلنے سے زلزلے آتے ہیں۔ اسی طرح سے امریکی انڈین کا بھی عقیدہ ہے کہ زمین ایک بہت بڑے کچھوے کے حرکت کرنے سے زلزلے آتے ہیں۔  سائیبیریا کے کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ برفانی کتے جب اپنے بالوں سے برف جھاڑنے کے لئے جسم کو جھٹکے دیتا ہے تو زمین لرزنے لگتی ہے۔ اسی طرح ہندوؤں  کا عقیدہ ہے کہ زمین ایک گائے کے سینگوں پر رکھی ہوئی ہے اور جب وہ سینگ تبدیل کرتی ہے تو زلزلے آتے ہیں۔

تاہم وہیں جدید سائنس نے ان قدیم باتوں کو بالائے طاق رکھ کر کہا کہ جب زمین کے اندر گرم ہوا باہر نکلنے کی کوشش کرتی ہے تو زلزلے پیدا ہوتے ہیں۔ لیکن آج کا سب سے مقبول اور عام نظریہ پلیٹ ٹیکٹونکس کا ہے جس کی معقولیت کو دنیا بھر کے جیولوجی اور سیسمولوجی کے ماہرین نے تسلیم کیا ہے۔ اور اسی کی بنا پر جب زلزلہ آتا ہے تو ریچر اسکیل کے ذریعہ اس کی پیمائش کر کے اس کے طاقت کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔

اس خبر سے تو پوری دنیا اب تک غمگین اور پریشان ہے کہ ترکی اور شام میں زلزلے کے نتیجے میں اب تک 28ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ حکام کے مطابق شام میں چار ہزار اور ترکی میں پچیس ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم یہ تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔ اس کے سات شہروں میں سرکاری ہسپتالوں سمیت تقریباً چھ ہزار رمارتیں منہدم ہوئیں۔پیر 6فروری کی رات ترکی اور شام کے تباہ کن زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔ ترکی کی ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایجنسی نے بتایا کہ کم از کم 28000لوگوں کو کہرامانماراس سے ہٹایا گیا ہے جو کہ پیر کے زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ترک صوبوں میں سے ایک ہے۔

برطانیہ ایک ایسا ملک ہے جو دنیا کی ایسی آفات میں فوراً اپنے لوگوں سے امداد کی اپیل کرتا ہے۔برطانیہ میں ڈیزاسٹر ایمرجنسی کمیٹی 14چیریٹی اداروں بشمول برٹش ریڈ کراس، آکسفم اور شیو دی چلڈرن کے مشترکہ تیز رفتار رد عمل کو مربوط کر رہی ہے۔برطانیہ کی حکومت نے عوام کی طرف سے عطیہ کیے گئے پہلے 5ملین پونڈ کو طبی سامان، پناہ گاہ، خوراک اور صاف پانی کے ساتھ ساتھ کمبل، گرم کپڑوں اور ہیٹر کو متاثرہ لوگوں کو فراہم کرے گی۔ کیونکہ آنے والے دنوں میں انسانی ضروریات میں اضافہ کی توقع ہے۔ اس کے علاوہ اسلامک ریلیف جو ترکی میں ہنگامی طبی امداد، پناہ گاہ اور نقد امداد فراہم کر رہی ہے اور شام میں ہسپتالوں کو طبی سامان فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ گدے، کمبل اور دیگر اہم غیر غذائی اشیاء خیموں اور چادروں سمیت تقسیم کر رہی ہے۔ترک ہلال احمر بین الاقوامی ریڈ کراس کا حصہ بھی امداد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ مارٹن گریفتھس اس ہفتے کے آخر میں ترکی میں غازیانیتپ اور شام میں حلب اور دمشق کا دورہ کریں گے۔ تاکہ ضروریات کا جائزہ لیا جا سکے اور یہ دیکھیں کہ اقوام متحدہ کس طرح مدد کو بہتر طریقے سے بڑھا سکتا ہے۔عام طور پر اقوام متحدہ قدرتی آفات پر اہم رول نبھاتی ہے اور اقوام متحدہ کا رویہ اس بار بھی ویسا ہی جو اس کا دیگر ممالک میں دیکھا جاتا ہے۔ ترکی نے اعلان کیا کہ کہ اسے پیر سے اب تک سو ممالک اور سولہ بین الاقوامی تنظیموں سے امداد کے وعدے موصول ہوئے ہیں۔ اور زلزلے سے متاثرہ دس صوبوں میں 56ممالک کے ہزاروں امدادی کارکن پہلے سے ہی سر گرم ہیں۔ ان ممالک میں ہندوستان اور پاکستان کا بھی نام نمایاں ہے جو زلزلے سے متاثر افراد کو طبی امداد سے لے کر ہر طرح کی امداد فراہم کر رہے ہیں۔

ترکی اور شام میں زلزلے سے جو تباہی اور جانیں گئی ہیں اس پر میرا دل بھر آیا ہے۔دنیا بھر کی ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا پر ترکی اور شام کے زلزلے کی تصاویر اور ملبے میں دبے لوگوں کی لاشیں دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ایک طرف  قدرتی آفات سے جہاں انسان سہما ہوا ہے تو وہیں دوسری طرف انسان اپنی ہمدردی کا بہترین نمونہ پیش کرتے ہوئے ملبے میں دبے افراد کو بچانے میں بھی کوشاں ہیں۔اور لوگوں کی مدد کے لئے پیش پیش ہے۔ میری اللہ سے یہی دعا ہے کہ اللہ ہم سب کو محفوظ رکھے اور ترکی اور شام کے لوگوں کی ہر ممکن امداد فرمائے اور ان میں جینے کی آسانیاں فراہم کرے۔آمین۔اپنے اس شعر سے بات ختم کرتا ہوں کہ:

زیست تو اس قدر اداس نہ ہو

نکلے دم پر کوئی احساس نہ ہو

Leave a Reply