روسی جاسوس پر حملہ

 

ابن صفی کے نام سے زیادہ تر لوگ واقف ہیں اور ان کے جاسوسی ناولوں کو دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے۔ آج بھی ان کی ناولوں کو لوگ کافی دلچسپی سے پڑھتے ہیں۔ جاسوس ایک ایسا پیشہ ہے جو دنیا کے تمام ممالک میں اپنی حفاظت یا دوسرے کے بارے میں جاننے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ جاسوسی ہی کے ذریعہ تمام ممالک اپنے اور بیرون ممالک کے حالات پر نظر رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان ممالک میں جاسوس کے ذریعہ ایسے معلومات حاصل کئے جاتے ہیں جو ان کے سیکورٹی اور لوگوں کی جان و مال کی حفاظت میں اہم رول ادا کرتا ہے۔

جاسوسی کا پیشہ ایک قدیم پیشہ ہے۔ اگر آپ اپنے ارد گرد نظر دوڑائے تو آپ کو خاندان، پڑوس، کاروبار اور دفاتر میں بھی جاسوس نظر آئیں گے۔   فرق یہ ہے کہ کچھ جاسوس پیشہ ور ہوتے ہیں اور کچھ جلن و حسد کی وجہ سے جاسوس بن جاتے ہیں۔ میں اگر آپ کو تھوڑی دیر کے لئے فیس بُک کی طرف توجہ کراؤں تو آپ کو حیرانی ہوگی کہ فیس بُک پر بھی لو گ جاسوسی کر رہے ہیں۔ اس کا تجربہ مجھے تب ہوا جب میں کلکتے کے دورے سے لندن واپس آیا تو مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ چند نام نہاد لوگوں نے اپنے دلالوں کے ذریعہ میرے پوسٹ پر جاسوسی کروا رہے تھے۔ جب میں نے ان لوگوں کی باتوں کا غور سے مطالعہ کیا اور ان کے کومنٹ پڑھے تب میں دنگ رہ گیا۔ ان کے لہجے میں نفرت اور حسد کے الفاظ بھرے ہوئے تھے ۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ یہ سارے لوگ ایک دوسرے کو جانتے ہیں اور میرے خلاف بنا کسی مقصد کے زہر اگل رہے تھے اور ان کی پست ذہنیت کا مظاہرہ کررہے تھے۔ یہ احساس کمتری کے شکار ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے آپ کو قوم کا نام نہاد رہنما بتا کر اور سر پر ٹوپی لگا کر بیچارے مسلمانوں کی بد حالی اور بے بسی پر مگر مچھ کے آنسو بہاتے ہیں۔

4 مئی بروز اتوار کو انگلینڈ کے ایک چھوٹے سے شہر سیلس بری میں ایک عمر رسیدہ شخص اور ایک نوجوان عورت کو ٹاؤن سینٹر کے قریب بینچ پر بے ہوشی کی حالت میں پایا گیا ۔ ایک چشم دید گواہ کا کہنا ہے کہ جب وہ وہاں سے گزر رہی تھیں تو انہیں دو لوگ بینچ پر عجیب و غریب حالت میں دِیکھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خاتون کی آنکھیں سفید دِکھ رہی تھی اور سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ آخر یہ دونوں ایسی حالت میں کیوں بینچ پر بے ہوش پڑے ہوئے تھے۔ تھوڑی ہی دیر میں پولیس اور ایمبولینس پہنچ گئی اور ان دونوں کو ہسپتال لے جایا گیا۔ لیکن ہسپتال پہنچتے ہی ڈاکٹروں کے معائنہ کے بعد معاملہ کافی گمبھیر نکلا کیونکہ دونوں کے جسم میں نربھ ایجنٹ پایا گیا ہے۔ اب تک دونوں ہسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ایک پولیس آفیسر جو واردات پر سب سے پہلے پہنچا، اسے بھی بعد میں ہسپتال کے سخت نگہداشت یونٹ میں رکھا گیا ہے۔ کیونکہ اس کی بھی حالت تھوڑی دیر بعد بد تر ہو گئی تھی۔ اس کے بعد برطانیہ سمیت دنیا کے تمام ٹی وی چینل، ریڈیو اور اخبارات میں ایک ہی خبر گردش کرنے لگی کہ’ روسی جاسوس کا نربھ ایجنٹ سے حملہ ‘۔ اس کے علاوہ اس خبر کی اہمیت اور اس لئے بڑھ گئی کیونکہ اس حملے میں (nerve agent)کا استعمال کیا گیا جو کہ ایک جان لیوا کیمیکل ہے ۔

حکومت نے فوراً سیلس بری ٹاؤن میں ملٹری کو بھیجاہے تاکہ نربھ ایجنٹ مزید لوگوں میں نہ پھیلے اور اس کی روک تھام کے لئے خاص سائنسداں کی بھی مدد لی جارہی ہے ۔پولیس نے سب سے پہلے یہ پتہ لگایا گیا کہ یہ دونوں متاثرین بینچ پر بیٹھنے سے قبل کہاں گئے تھے۔ سی سی ٹی وی کے ذریعہ معلوم ہوا کہ یہ دونوں قریب ہی کے ایک ریستوران میں دن کا کھانا گئے تھے۔ اس سے قبل ان دونوں نے ایک پب میں شراب بھی پی تھی۔ جانچ کر رہی اسپیشل ٹیم نے اُن پانچ سو لوگوں سے اپیل کی ہے جنہوں نے پب اور ریستوران میں داخل ہوئے تھے کہ وہ فوراً اپنے کپڑوں کو اچھی طرح دھولیں اور اپنے ساتھ استعمال کئے ہوئے بیگ کی بھی خوب صفائی کریں۔ تاکہ نربھ ایجنٹ اس دوران کسی اور کے کپڑے میں نہ لگ گیا ہو۔ تاہم سلیس بری ٹاؤن کے لوگوں میں اعصابی کیفیت پائی جارہی ہے لیکن وہیں وہ حکومت اور ہیلتھ آفیسر کے بتائے ہوئے مشوروں پر عمل بھی کر رہے ہیں۔

66 سالہ سیرگی اسکریپل اور 33سالہ یولیا اسکریپل کا رشتہ باپ اور بیٹی کا ہے۔ سیرگی اسکریپل چند سال قبل روس کے جیل میں قید کی زندگی گزار رہے تھے۔ سیرگی اسکریپل روس کے ایک ریٹائرڈ کرنل تھے اور روسی ملٹری میں وہ خفیہ آفیسر کے عہدے پر فائز تھے۔ روس کی حکومت کا الزام تھا کہ وہ ملک کی خفیہ باتوں کو یورپ اور برطانیہ کی خفیہ ایجنسی MI6 کو فراہم کر رہے تھے۔ 2006میں سیرگی اسکریپل کو ملک سے غدّاری کے جرم میں روسی حکومت نے 13سال کی قید سنائی تھی۔ 2010میں ماسکو اور امریکی جاسوسوں کی رہائی کے معاہدے میں سیرگی اسکریپل کو رہا کر دیا گیا۔ تھوڑے دن بعد سیرگی اسکریپل روس چھوڑ کر برطانیہ آگئے۔ سیرگی اسکریپل کی بیوی لدمیلا کا 2012میں کینسر کے مرض کی وجہ سے انتقال ہوگیا۔ اس کے علاوہ ان کے بھائی اور لڑکے کی بھی موت دو سال قبل ہوئی تھی۔

آئیے اب تھوڑا (nerve agent)نربھ ایجنٹ کے بارے میں جانتے ہیں۔ نربھ ایجنٹ ایک ایسا جان لیوا کیمیکل ہے جو انسان کے جسم کے نروس سسٹم پر اثر انداز ہوتا ہے۔ جس سے انسان کے جسم کے مختلف اعضاء کام کرنا بند کر دیتے ہیں۔ نربھ ایجنٹ مختلف طور سے استعمال کیا جاتا ہے ۔ اسے پاؤڈر، گیس اور مانع کی شکل میں استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایٹم بم کے بعد نربھ ایجنٹ ایک ایسا خطرناک کیمکل ایجاد کیا گیا ہے جو انسان کی جان منٹوں میں لے لیتی ہے۔ اس کو استعمال کرنے کے لئے کسی ہتھیار یا خاص جگہ کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔ اسے اگر ہلکا سا انسان کی جسم پر لگا دیا جائے تو وہ اتنا اثر انداز ہوتا ہے کہ انسان کو پل بھر میں مار ڈالتا ہے۔ وزیر اعظم تھریسا مے اور وزیر داخلہ امبر روڈ نے اب تک لگاتار کئی ایمرجنسی میٹنگ کر چکے ہیں۔ جس میں فوج ، ہیلتھ، اور خفیہ ایجنسیوں کے اعلیٰ افسروں نے شرکت کی ہے۔ اس کے علاوہ وزیر خارجہ بورس جون سن نے بھی پارلیمنٹ کو آگاہ کیا ہے کہ سیلس بری کے واقعہ پر حکومت اپنی پوری نظر رکھے ہوئے ہے۔ معاملہ کی جانچ پڑتال چل رہی ہے اور جو بھی اس میں ملّوث ہوگا اسے بخشا نہیں جائے گا۔

باغی روسی جاسوس پر حملہ کرنا اور نربھ ایجنٹ کے استعمال کی وجہ سے روس پر شک کیا جارہا ہے کیونکہ نربھ ایجنٹ کا ایجاد روس ہی نے کیا ہے اور یہ کیمیکل صرف روس کے پاس ہی موجود ہے۔ روس نے اپنے باغی جاسوسوں کو مارنے کے لئے ایسے طریقے کئی بارپہلے بھی استعمال کر چکا ہے۔ لیکن وہیں برطانیہ میں لگاتار باغی روسی جاسوسوں کی موت سے حکومت اور عوام پریشان ہے۔ کیونکہ ان تما م لوگوں کی موت ایک معمّہ بنا ہوئی ہے۔ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات پر برا اثر پڑ رہا ہے۔ لیکن یہاں یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ آخر باغی روسی جاسوس ہی برطانیہ میں کیوں مشکوک طریقے سے مارے جارہے ہیں۔ جس سے اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ روس نہیں چاہتا ہے کہ اس کے باغی جاسوس برطانیہ میں رہ کر ملک کی خفیہ باتوں کو فراہم کریں

۔برطانیہ میں سیلیس بری کے واقعہ سے جہاں لوگوں میں بے چینی پائی جارہی ہے وہیں لوگ حکومت پر بھی سوالیہ نشان لگا رہے ہیں ۔ آخر کیوں کر روسی جاسوس اتنی آسانی سے روس کے باغی جاسوس کو نربھ ایجنٹ دے کر فرار ہوگئے۔ ٹی وی، ریڈیو اور اخبارات میں اسی خبر پر خوب بحث ہو رہی ہے اور حکومت پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ اس معاملے کا فوری جواب ڈھونڈ کر عوام کو بتائے۔

Leave a Reply