انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا نے رابطہ آسان کردیا

آج کل اگر آپ سوشل میڈیا سے نہ جڑے ہوں تو آپ کو قدیم زمانے کا انسان یا ایک بیوقوف آدمی سمجھا جاتا ہے۔ دراصل سوشل میڈیا اور انٹر نیٹ نے پوری دنیا میں اپنا جال ایسا بچھایا ہے کہ انسان نہ نہ کر کے بھی اس سے جڑنا ضروری سمجھنے لگا ہے۔ سوشل میڈیا ہے ہی ایسی بلا کہ اس کے بنا اب انسان دنیا سے اپنے آپ کو الگ تھلگ محسوس کرنے لگتا ہے۔ کیا بچّے ، کیا جوان اور کیا بوڑھے سبھی واٹس اپ، ٹویٹر، میسنجر اور فیس بُک پر دن بھر یا تو پیغام بھیجتے رہتے ہیں یا دوسروں کے پیغامات سے معلومات حاصل کرتے رہتے ہیں۔

دیکھا جائے تو واٹس اپ، ٹویٹر، میسنجر اور فیس بُک مواصلت کا ایک آسان اور سستا ذریعہ بھی ہے۔ جس کی وجہ سے دنیا بھر کے لوگ انٹر نیٹ کے سہارے اپنے رشتہ داروں ، دوستوں اور چاہنے والوں سے آسانی سے رابطہ کر لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا کے ہر کونے میں بسے لوگ اب اپنے چاہنے والوں سے قریب سے قریب تر ہو گئے ہیں۔  اب تو زیادہ تر لوگ سوشل میڈیا پر نشر کئے جانے والے خبروں کو دیکھتے ہیں اور اس پر اپنی رائے بھی لکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر لوگوں کی رسائی بھی آسانی سے ہو جاتی ہے جس سے لوگوں کو خبروں کو دیکھنے اور جاننے میں روایتی طور پر وقت کا انتظار نہیں کرنا پڑتا ہے ۔ لیکن وہیں سوشل میڈیا بہتوں کے لئے عذاب بھی بنا ہوا ہے۔ مثال کے طور پر سوشل میڈیا پر بہت ساری خبریں جعلی بھی ہوتی ہیں جس سے لوگ گمراہ ہوتے ہیں۔ جس کا نتیجہ یہ ہورہا ہے کہ عام آدمی میں خبروں کی سچّائی سے اعتبار اٹھتا جا رہا ہے اور دلچسپی بھی کم ہوتی جارہی ہے۔

اس کی ایک عمدہ مثال امریکی الیکشن ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے روسی ایجنسیوں نے ان کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پروپگنڈا کیا تھا۔ اس بات کے انکشاف ہونے کے بعد آئے دن ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام لگ رہا ہے کہ انہوں نے الیکشن جیتنے کی خاطر ایسی حرکت کی ہے۔ تاہم ڈونلڈ ٹرمپ ان باتوں کو سرے سے خارج کرتے ہوئے اپنے مخالفین پر یہ الزام لگا رہے ہیں کہ ’یہ ان کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے‘۔  حال ہی میں برطانیہ کی وزیر اعظم نے بھی روس پر الزام لگایا تھا کہ وہ سوشل میڈیا کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ وزیر اعظم تھریسا مے نے سخت الفاظ میں روس کی اس حرکت کی مذمت کی تھی اور روس کا اپنی اس حرکت کو بند کرنے کی وارننگ بھی دی تھی۔ برطانیہ میں انٹر نیٹ کی سیکوریٹی کے لئے کروڑوں پونڈ خرچ کئے جا رہے ہیں تاکہ انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کو محفوظ رکھا جا سکے۔ تاہم آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کام اتنا آسان نہیں ہے۔ برطانیہ میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر سب سے بڑی پریشانی جنسی  سائٹس کے بارے میں  ہے۔ آئے دن مختلف گروپ حکومت کو انتباہ دے رہے ہیں کہ سوشل میڈیا پر کم عمر کے بچّوں کا استحصال ہو رہا ہے۔ کیونکہ بچّوں کے پاس اسمارٹ موبائیل فون ہوتا ہے جس سے وہ جنسی  سائٹ پر با آسانی جا سکتے ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے بھی نہیں ہے کہ انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کے سہارے آپ دنیا کے کسی بھی ویب سائٹ پر باآسانی رسائی کر سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر دھوکہ بازی بھی بہت  ہے۔ مثلاً شادی ، کاروبار، پیسے کی لین دین اور اجنبی سے دوستی وغیرہ۔ کئی لوگ انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعہ اپنے جیون ساتھی کو ڈھونڈنے میں کامیاب ہوئے ہیں تو وہیں لاکھوں کی تعداد میں ایسے لوگ بھی ہیں جنہیں زندگی کا دھوکہ بھی ہوا ہے۔ لیکن حال ہی میں نائیجیریا کے ایک آدمی نے فیس بُک پر یہ لکھا کہ ’میں چھ جنوری تک شادی کرنا چاہتا ہوں اگر کوئی دلچسپی رکھتا ہو تو مجھ سے فوراًرابطہ کرے‘۔ چند عورتوں نے اس آدمی کی بات کو مذاق بناتے ہوئے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں لکھا لیکن ایک خاتون نے مذاق کے طور پر یہ لکھا کہ ’ ہاں ، میں شادی کرنا چاہتی ہوں‘۔ اور پھر انہوں نے انگریزی میں lol (laughing out loud) لکھا، مطلب مجھے اس بات پر بڑی ہنسی آئی۔ لیکن اس دیوانے آدمی نے اس خاتون کو لکھا کہ ’آپ تیا ر رہیں میں آپ سے ملنے آرہا ہوں‘۔ اس طرح دوسرے دن یہ آدمی اس خاتون سے ملا اور اس نے وعدے کے مطابق چھ جنوری کو شادی بھی کرلی۔

برطانیہ میں انٹرنیٹ کی دستیابی اور سوشل میڈیا کی مقبولیت نے لوگوں کی زندگی میں ایک انقلاب برپا دیا ہے۔ حکومت نے تیزی سے بڑھتی ہوئی انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی مقبولیت کو مدّ نظر رکھتے ہوئے ہر شعبے میں انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کے استعمال کو آسان بنا دیا ہے۔ یہاں زیادہ تر جگہوں پر انٹر نیٹ فری دستیاب ہے جس سے سوشل میڈیا کے شیدائی اپنے چاہنے والوں سے ہر وقت جڑے رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ بزرگوں کو انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کی جانکاری اور اس کے استعمال کرنے کے طریقے کو سکھانے کے لئے مقامی لائبریریوں میں ٹریننگ کا انتظام  ہے۔ جس سے ایسے لوگوں کو کافی فائدہ پہنچا جو اکیلے رہتے ہیں۔ ایسے لوگ اب گھر بیٹھے آن لائین شاپنگ سے لے کر اپنی تفریح کا سامان خود ہی دستیاب کر لیتے ہیں۔ جس سے ایسے لوگ بااختیار ہوگئے ہیں اور ان کی زندگی میں تنہائی برائے نام رہ گئی ہے۔

انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کا اگر صحیح طور پر استعمال کیا جائے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کے فوائد کافی ہیں۔ مثلاً کسی بھی چیز کی جانکاری کچھ ہی منٹوں میں دستیاب ہوجاتی ہے۔ کسی بھی چیز کی خریداری انٹر نیٹ کے ذریعہ آسانی سے کی جاسکتی ہے ۔ بینک سے پیسے کی منتقلی یا کسی کو پیسے کی ادائیگی آسانی سے کی جاسکتی ہیں۔ لیکن وہیں بہت سارے لوگوں کو غلط طور پر انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کے استعمال کرنے پر منہ کی بھی کھانی پڑتی ہے۔ جس سے کبھی کبھی انہیں سخت دشواریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ میں انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کا بہت بڑا شیدائی ہوں۔ اس کے استعمال سے میری جانکاری اورعلم میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ سوشل میڈیا سے لگاتار جڑے رہنے سے مجھے دنیا بھر کے لوگوں سے رابطہ کرنے میں آسانی ہوئی ہے۔

مجھے اس بات کا اعتراف کرنے میں کوئی جھجھک نہیں  کہ سوشل میڈیا نے مجھے میرے چاہنے والوں سے قریب سے قریب تر کردیا ہے۔ جس سے میں اپنے آپ کو مصروف ترین اور فعال محسوس کرتا ہوں۔ لیکن وہیں میں انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا پر غلط اور جعلی پوسٹ سے تشویش میں مبتلا  ہوں کیوں کہ اس سے لوگوں کو طرح طرح کی غلط فہمیاں پیدا ہورہی ہیں ۔ جس سے کبھی کبھی لوگ انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کو کوستے رہتے ہیں اور اس کی مقبولیت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے امید افزا ہوں کہ اس سے انسان با اختیار اور با علم بنے گا بشرطیکہ اس کا استعمال وہ اپنی ضروریات کے تحت کرے۔

Leave a Reply