You are currently viewing ملکہ برطانیہ انتقال کر گئیں، برطانیہ کا ایک دور ختم ہؤا

ملکہ برطانیہ انتقال کر گئیں، برطانیہ کا ایک دور ختم ہؤا

جمعرات 8ستمبر کی دوپہر سے بی بی سی سمیت تمام ٹی چینلوں پر ملکہ برطانیہ کی حالت بگڑنے اور ڈاکٹروں کی میڈیکل نگرانی کی خبر کو جب نشر کی جانے لگی تو لوگوں کے دلوں میں ایک خوف سا پیدا ہوگیا۔سوشل میڈیا ملکہ برطانیہ کی تصویروں اور خبروں سے چھا گیا اور دیکھتے دیکھتے پورے برطانیہ کا ماحول سوگوار سا ہوگیا۔

آج میں گھر سے ہی کام کر رہا تھا اور گاہے بگاہے میری نظر خبروں پر بھی ٹکی ہوئی تھی۔ کبھی ٹیلی ویژن تو کبھی موبائل کے ذریعہ ملکہ برطانیہ کی خبر جاننے کے لئے بیقرار تھا۔دوپہر تین بجے دفتر کی سیکریٹری نورین جون نے کام کے سلسلے میں فون کیا اور ہیلو کے بعد ہی ملکہ برطانیہ کی بگڑتی حالت پر تشویش ظاہر کرنے لگی۔یوں تو میں نورین کو دیکھ نہیں پارہا تھا لیکن اس کی مایوس آواز سے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ نورین کی آنکھوں آنسو ؤں سے بھری ہیں۔ کافی دیر تک نورین ملکہ برطانیہ کے متعلق باتیں کرتی رہی۔میرا بھی دل غم سے بھر آیا۔ بھلا ایسی بات اور حالت میں کون نہ غم زدہ ہوجائے۔ابھی کل ہی تو ہمارے بہنوئی کا مظفر پور میں اچانک انتقال ہوا اور پچھلے دو برسوں میں تو گزرنے والوں کا جیسے کے تانتا بنا ہوا ہے۔ یا اللہ ہمیں صبر عطا کر۔ آمین

جمعرات 8ستمبر کو دوپہر کے فوراً بعد یہ خبر گردش کرنے لگی کہ ملکہ برطانیہ کی صحت بگڑ رہی ہے جب ان کے ڈاکٹروں نے کہا کہ وہ طبی نگرانی میں ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ڈاکٹروں نے ملکہ کے اہل خانہ کو اسکاٹ لینڈ کے بالمورل کیسل میں ان کے ساتھ رہنے کا مشورہ دیا۔اس کے بعد لندن میں بکنگھم پیلیس کے باہر ہزاروں افراد جمع ہونے لگے اور ملکہ کی صحت کی دعا مانگتے ہوئے دیکھے گئے۔

برطانیہ کی سب سے طویل عرصے تک بادشاہی کرنے والی ملکہ 70سال کے تخت پر رہنے کے بعد جمعرات کو 96برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ بکنگھم پیلیس نے کہا کہ ملکہ بالمورل (اسکاٹ لینڈ) میں “پر امن طور پر انتقال کر گئیں “۔ ملکہ برطانیہ کے بیٹے چارلس  اب تخت پر بیٹھے ہیں اور جنہیں کنگ چارلس تھرڈ کے نام سے جانا جائے گا۔ چارلس تھرڈ نے اپنی پیاری ماں کو خراج عقیدت پیش کیا۔کنگ چارلس تھرڈ اور کمیلا جو اب ملکہ کی کنسرٹ ہیں، جمعرات 8ستمبر کی رات بالمورل میں رہے اور جمعہ 9 ستمبرکو لندن واپس آئے۔ملکہ الزبتھ دوم کے پسماندگان میں ان کے 4 بچے، 8 پوتے اور 12پڑ پوتے ہیں۔

ملکہ الزبتھ ایک ایسے وقت میں ملکہ بنی جب برطانیہ نے اپنی پرانی سلطنت کا بیشتر حصہ برقرار رکھا۔ یہ دوسری جنگ عظیم کی تباہ کاریوں سے ابھر کر سامنے آیا تھا۔ جس میں خوراک کا راشن اور معاشرے میں طبقاتی اور مراعات اب بھی غالب ہیں۔ونسٹن چرچل اس وقت برطانیہ کے وزیراعظم تھے۔ جوزف اسٹالن سویت یونین کی قیادت کر رہے تھے اور کوریا کی جنگ چھڑی ہوئی تھی۔اس کے بعد کی دہائیوں میں ملکہ الزبتھ نے اندرون اور بیرون ملک بڑے پیمانے پر سیاسی تبدیلی اور سماجی ہلچل دیکھی۔اس کے علاوہ خاندان کی مصیبتیں، خاص طور پر ان کے بیٹے چارلس اور ان کی مرحومہ پہلی بیوی ڈیانا کی طلاق جس سے شاہی خاندان ہمیشہ خبروں کی سرخیوں میں بنا رہا۔

ملکہ برطانیہ کے شوہر کا گزشتہ سال انتقال ہوگیا تھا۔ گزشتہ سال کے آخر سے بکنگھم پیلیس نے نقل و حرکت کے مسائل کی وجہ سے ملکہ برطانیہ کی تقریبات میں شامل ہونے سے معذرت کا اعلان کرنے لگا تھا۔جس کی وجہ سے وہ اپنی تقریباً تمام عوامی مصروفیات سے دستبردار ہونے پر مجبور تھیں۔ان کی آخری سرکاری ڈیوٹی صرف منگل کوہوئی، جب انہوں نے اپنے دور حکومت کا 15واں وزیر اعظم لز ٹراس کو مقرر کیا۔ جس کی تصویر دنیا بھر کے اخباروں اور سوشل میڈیا پر دیکھی گئی۔ تصویر میں ملکہ برطانیہ کافی کمزور دِکھ رہی تھیں۔

آئیے ملکہ برطانیہ کی زندگی کے اہم باتوں پر روشنی ڈالتے ہیں اور انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ملکہ برطانیہ کی شادی شہزادہ فلپ کے ساتھ 73سال رہی جو کہ اب تک برٹش شاہی خاندان کے کسی فرد کی سب سے لمبی شادی ہے۔ ملکہ کی تاجپوشی کی رسم کی تقریب پہلی بار ٹیلی ویژن پر دکھا یا گیا تھا جسے برطانیہ میں بیس میلین سے زیادہ لوگوں نے دیکھا تھا۔ملکہ کے دور میں اب تک 15برطانوی وزیر اعظم، 7ارچ بی شوپ آف کینٹر بری اور7پوپ آئے اور گئے ہیں۔ملکہ آفیشل پورٹریٹ پینٹنگ کے لئے اب تک 130بار آرٹسٹ کے سامنے بیٹھی ہیں۔ملکہ اب تک 117ملکوں کا دورہ کر چکی ہیں۔ 2012میں ملکہ الیزیبتھ دوئم دوسری ایسی ملکہ تھیں جنہوں نے لمبے عرصے تک ملکہ ہونے کا ساٹھ سالہ ریکارڈ قائم کیا تھا اس سے قبل یہ اعزاز ملکہ وکٹوریہ کو تھا۔ ستمبر 2015 میں ملکہ الیزیبتھ نے سب سے لمبے عرصے تک ملکہ بنے رہنے کا ریکارڈ قائم کیا تھا جب انہوں نے ملکہ وکٹوریہ کے لمبے عرصے تک ملکہ بنے رہنے کے ریکارڈ کو توڑا تھا۔

ملکہ وکٹوریہ کی تاجپوشی اٹھارہ سال کی عمر میں ہوئی تھی جبکہ ملکہ الیزبتھ کی تاجپوشی پچیس سال کی عمر میں ہوئی تھی۔ملکہ الیزبتھ آج بھی اسی شاہی تانگے پر سوار ہوکر پارلیمنٹ کی اوپننگ کرنے کے لئے جاتی رہی ہیں جس پر کبھی ملکہ وکٹوریہ جایا کرتی تھیں۔  ملکہ الیزبتھ ہمیشہ موسم سرما کی چھٹی بالمور والے گھر میں مناتی تھیں جسے ملکہ وکٹوریہ نے اپنے لئے خریدا تھا۔ ملکہ وکٹوریہ نے لگ بھگ 400میلین لوگوں کی سلطنت پر حکومت کی تھی جبکہ ملکہ الیزبتھ 138میلین لوگوں کی سلطنت کی سربراہ تھیں۔ملکہ وکٹوریہ اٹھارہ سال کی عمر میں ملکہ بنی تھیں اور وہ 63سال اور 216 دنوں تک ملکہ بنی رہیں۔ ان کے دور میں دس وزیراعظم بنے تھے۔ جبکہ ملکہ الیزبتھ نے6 فروری  2022 کو 70سال تک لمبے عرصے تک ملکہ بننے کا ریکارڈ قائم کیا اوران کے دور میں 15وزیر اعظم بنے تھے۔

پلاٹینم جوبلی ایک بادشاہ یا ملکہ کے شاہی دور حکومت کے 70سال کو نشان زد کرتی ہے۔ ملکہ الیزبتھ دوم اس سنگ میل تک پہنچنے والی پہلی برطانوی شاہی حکمراں تھیں۔ ملکہ نے الحاق کے دن باضابطہ طور پر تخت پر 70سال مکمل کر لیے جو کہ 6فروری 2022 کو تھا۔اسی 6فروری 1952 کو ملکہ الیزبتھ دوم نے اپنے والد جارج ششم کی وفات پر تخت سنبھالا تھا۔تاہم ملکہ برطانیہ الیزبتھ دوم کی تاجپوشی 2جون 1953کو لندن کے ویسٹ منسٹر ایبے میں ہوئی تھی۔اسی لیے پلاٹینم جوبلی کی بڑی تقریبات جمعرات 2جون 2022کو شروع ہوئی جو کہ ہفتے کے آخر میں اتوار5جون تک جاری رہیں۔اس موقعہ پر پلاٹینم جوبلی کو منانے کے لیے حکومت نے جمعرات 2جون سے اتوار 5جون 2022تک چار روز بینک ہولی ڈے تعطیلات کا بھی اعلان کیا تاکہ لوگ توسیعی ویک اینڈ پرجوبلی تقریبات اور پارٹیوں کو جوش و خروش سے منائیں۔

ملکہ برطانیہ اس سال 96 برس کی ہوگئی تھیں جو کہ ان کی زندگی اور برطانیہ کے شاہی حکومت کے لیے ایک خاص موقع تھا۔تاہم پچھلے سال ان کے شوہر پرنس فلپ کے انتقال اور ڈھلتی عمر کے ساتھ ان کی صحت پر سوال بھی اٹھنے لگے تھے۔ایسا محسوس کیا جارہا تھا کہ ان ہی باتوں سے دل برداشتہ ملکہ برطانیہ اب پبلک تقریبات میں کم دیکھی جارہی تھیں۔ اس کے علاوہ ملکہ برطانیہ کو حالیہ مہینوں میں نقل و حرکت کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ تبھی انہیں اپریل میں ایسٹر کے دوران چرچ کی خدمات سمیت متعدد تقریبات سے محروم ہونا پڑا تھا۔اس سال ان کی چند ہی عوامی نمائش دیکھنے کو ملی جس سے یہ قیاس لگایا جارہا تھاکہ ملکہ برطانیہ اپنی ڈھلتی ہوئی عمر کی وجہ سے عوامی تقریبات سے گریز کر رہی ہیں۔ملکہ برطانیہ کی 96 ویں سالگرہ ایک برطانوی شاہی افراد کے لیے ایک بے مثال عمر ہے، جس میں وہ شاہی تخت پر 70سال کی پلاٹینم جوبلی منانے والی پہلی حکمراں بن گئی تھیں۔

میری ملاقات ملکہ الیزبتھ سے 15 مئی 2012کو ہوئی تھی جو کہ محض ایک اتفاق نہیں تھا بل کہ ملکہ الیزبتھ نے مجھے اپنی تاجپوشی کی ڈائمنڈ جوبلی کے جشن میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی۔ میں شاید کلکتہ کا اب تک کا واحد اور پہلا اردو داں ہوں جسے اس اعزاز سے نوازا گیا تھا۔اس تقریب کی ایک خاص بات یہ تھی کہ اس میں صرف چار لوگوں کو ملکہ سے ملایا گیا تھا جس میں میں بھی شامل تھا۔ اس تقریب میں مجھے ملکہ برطانیہ کو قریب سے دیکھنے اوربات چیت کرنے کا بھی موقع ملا تھا۔ میں نے ملکہ کو بالکل ایک عام، سادگی سے بھر پور اور پر خلوص خاتون پایا تھا۔ ہم نے ان میں تکبر اور انا کی کوئی جھلک نہیں دیکھی۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ’ملکہ برطانیہ ایک شائستہ اور  مہذب شخصیت تھیں اور انہوں نے اتنے دنوں تک ملکہ بن کر دنیا کو ایک عمدہ مثال پیش کی ہے۔ ملکہ الیزبتھ ایک ایسی شخصیت تھیں جوتین نسلوں کی نمائندگی کر رہی تھیں۔ملکہ الیزبتھ کی سادگی کا بہترین نمونہ یہ تھاکہ وہ عام دنوں کی طرح اپنی بے لوث خدمت کررہی تھیں۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ جب دنیا بھر میں لوگ ملکہ برطانیہ کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دراصل وہ ملکہ برطانیہ کو اپنا ملکہ مانتے ہیں۔میں گاندھی جی کی اس بات سے ملکہ برطانیہ کو خڑاج عقیدت دیتے ہوئے اپنی بات ختم کرتا ہوں کہ “ہمارے لیے کوئی الوداع نہیں ہے۔ تم جہاں بھی ہو، ہمیشہ میرے دل میں رہو گے”۔

Leave a Reply