You are currently viewing برطانیہ میں قبروں کی کمی

برطانیہ میں قبروں کی کمی

برطانیہ میں قبروں کی کمی
ماہرین کا ماننا ہے کہ انگلینڈ کے قبرستانوں میں جگہ کی کمی کے باعث مردوں کو یا تو کار پارک یا پھر قبرستانوں کے راستوں کے کنارے دفنایا
جا رہا ہے۔ چرچوں اور حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ قبروں کا دوبارہ استعمال ہونا چاہئے کیونکہ کچھ قبرستانوں میں جگہ اب با لکل ہی نہیں بچی ہے۔
بی بی سی لندن ریڈیو کی سروے کے مطابق اگلے دس برسوں میں ایک چوتھائی قبرستان میں مردوں کو دفنانے کے لئے جگہ نہیں ہوگی اور اگلے ۲۰ برسوں میں آدھے سے زیادہ قبرستانوں میں لگ بھگ 44% جگہ نئے قبروں سے بھر جائے گی۔ زیادہ تر قبرستانوں میں نئے قبروں کے لئے میموریل بینچ کو ہٹا دیا گیا ہے اور کچھ قبرستانوں میں کار پارک یا راستے کا بھی استعمال کیا جارہا ہے ۔ اس کے علاوہ کچھ کونسل قبرستان کی جگہ کی کمی کو پورا کرنے کے لئے اس کے قریب کی خالی زمینوں کا بھی استعمال کر رہے ہیں۔
Bicester (Oxfordshire) کے قبرستان کے منیجر نے قبرستان میں جگہ کی کمی کو پورا کرنے کے لئے راستے کے کناروں کی جگہ کا استعمال شروع کر دیا ہے اور اس کے علاوہ میموریل بنچ کو بھی وہاں سے ہٹا دیا گیا ہے تا کہ اس جگہ کو قبروں کے استعمال میں لایا جاسکے۔ اسی طرح Spelthorne council (Surrey) نے بھی اسی طرح کے اقدام اٹھا تے ہوئے انہوں نے پاس ہی کے allotments (جہاں مقامی لوگ ساگ سبزیاں اگاتے ہیں) ، کی زمین کا بھی استعمال کر رہی ہے کیونکہ اس علاقے میں ۴ میں سے ۳ قبرستانوں میں جگہ کی کمی ہو گئی ہے۔Spelthorne council نے حال ہی میں اپنے قبرستانوں میں قبر کی قیمت کو بھی بڑھا دیا ہے۔
Sunbury Cemeteryکے منیجر کا یہ کہنا ہے کہ ان کے پاس اس نئے جگہ میں مردے کو دفنانے کے لئے اگلے ۸ برسوں تک کے لئے جگہ ہے جب کہ Stains جو کہ Shorwood North allotments کے پاس ہے ان کا کہنا ہے کہ ان کی جگہ اگلے دس برسوں میں بھر جائیگا۔ ۔ یوں بھی زیادہ تر قبرستا نوں کے پاس جو allotments پائے جاتے ہیں جس کے بارے میں یہی کہا جاتا ہے کہ یہ allotments اس لئے بنایا گیا تھا کہ مستقبل میں جب قبرستانوں میں جگہ کی کمی ہوگی تو allotments کا استعمال اسی خاطر سے کیا جائیگا۔
کاونسل کی کیبینٹ نے کہا ہے کہ آخری حربے کے لئے حکومت کی اجازت لینا ضروری ہوگا۔ ایک قبرستان کے منیجر نے کہا ہے کہ حالات اتنا پیچیدہ ہے کہ ہمارے قبرستان میں صرف ۲ سال کے لئے ہی جگہ بچا ہے اور ہم اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ہمیں جلد ہی پاس کوئی جگہ مل جائے تا کہ ہم آنے والے برسوں میں اس کمی کو پورا کر سکے۔
Dr Julie Rugg (University of York’s Cemetary Research Group) کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کا ایک ہی حل ہے کہ ہمیں قانون میں تبدیلی لا کر قبروں کا دوبارہ استعمال کرنا پڑیگا۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم لوگوں نے اپنا زیادہ تر وقت اس بات پر برباد کر دیا کہ اس کا حل کیا ہو لیکن اب وقت آ چکا ہے کہ اب ہمیں اپنی سوچ بدلنی ہوگی کہ ہمیں اب پیسہ قبر ستانوں میں نہیں لانا ہے بلکہ لوگوں کو قبرستانوں میں لانا ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’قبرستانوں کو ایک متحرک جگہ بنانی پڑیگی جہاں آپ لوگوں سے ملے جلے، نا کہ قبرستان ایسی جگہ ہو جو ترک کر دیا ہو یا پھر اداسی کی جگہ یا لاپرواہی کی جگہ بن گئی ہو‘۔ ’جب آپ بر اعظم جائے تو وہاں قبرستانوں میں لوگوں کی بھیڑ ہوتی ہے جو کہ ایک خراب بات نہیں ہے۔‘
The City of London Cemetery ہی انگلینڈ کا ایک واحد قبرستان ہے جہاں 2007 قانون کے تحت ایک قبر کا دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔اس قانون کے تحت کسی بھی قبر کو اوپر اٹھا کر یا اور گہرا کھود کر، اس کا مطلب یہ ہے کہ جو قبر ۷۵ سال پرانی ہے ایسی قبر کی اور کھدائی کر کے نیچے کردینا تا کہ اس کے اوپر ایک اور قبر کی جگہ نکل آئے۔ حالانکہ یہ بات مانا جا رہا ہے کہ قبروں پر مردہ کو دوبارہ دفنانے کے اس عمل کو زیادہ تر لوگ پسند کرینگے اور یہ بھی مانا جا رہا ہے کہ یہ بات کچھ لوگوں کے لئے جذباتی ہوگی مگر لوگ اس مجبوری کو بھی سمجھے گیں۔
آج کل عیسائی مذہب کے زیادہ تر لوگ دفنانے سے زیادہ مردے کو جلانے کی ترجیح دے رہے ہیں ۔ اس کی ایک وجہ یہ مانا جاتا ہے کہ دفنانے میں خرچ زیادہ ہوتا ہے اور یہ رسم مہنگا بھی ہوتا ہے۔ اس کی دوسری وجہ یہ مانی جاتی ہے کہ جلانے سے ماحول میں آلودگی نہیں ہو پاتی ہے اور خرچ بھی کم پڑتا ہے۔
Sun Life Direct انسورر کے مطابق مردے کے تدفین کا خرچ آج کل 1637,622 پونڈ ہوتا ہے جس میں قانونی دستاویز، سرہانے کی نام کڑھائی اور پھولوں کے علاوہ تدفین بھی شامل ہیں۔ یہ خرچ اس بات پر بھی منحصر کرتا ہے کہ آپ کس علاقے میں رہتے ہیں مثلاً اگر آپ لندن میں ہیں تو یہ خرچ لگ بھگ 1639,556 پونڈ اور اگر آپ ویلس میں ہیں تو یہ خرچ 1636,096 پونڈ پڑیگا ۔
انگلینڈ میں مسلم کمیونیٹی کے زیادہ تر قبریں کونسل کے قبرستانوں میں ہوتا ہے۔ یہاں ہر کونسل میں ایک عام قبرستان ہوتا ہے اور اسی قبرستان کا ایک حصہ مسلمانوں کے دفنانے کے لئے ہوتاہے۔ کچھ علاقوں میں مسلمانوں نے اپنی زمین خرید کر نجی قبرستان بنا رکھی ہے۔ مسلمانوں کے تدفین کے لئے مقامی مساجد کے کچھ لوگ یہ کام کرتے ہیں۔ جس میں لگ بھگ 1634,000 پونڈ سے لے کر1636,000 پونڈ تک کا خرچ پڑتا ہے۔ اس میں مردے کو مسجد کی فریج میں رکھنے کا انتظام اور نہلانے کا بھی انتظام شامل ہوتا ہے۔ مسلمانوں کے جسدِخاکی کوْْْْْْْ تابوت میں رکھ کر دفنایا جاتا ہے لیکن کچھ لوگ یہاں بنا تابوت کے بھی مردے کو دفناتے ہیں۔ مسلمانوں کی قبروں میں دوبارہ دفنانے کے سلسلے میں انگلینڈ کے مسلم علماٗ نے اب تک اپنا کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
ویسے ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ ایک ہی قبر کو دوبارہ دفنانے کا کام آسان نہیں ہوگا کیونکہ زیادہ تر قبریں خرید ی جاتی ہیں اور صدیوں سے جو قبریں بکی ہوئی ہیں ان کے رشتہ داروں کو رجوع کرنا اور پھر ان سے اس بات کی اجازت لینا مشکل ہی نہیں ایک جذباتی کام ہوگا۔ Ministry of Justice جس کے ماتحت قبرستانوں کی دیکھ بھال ہوتی ہے کہنا ہے کہ یہ مسئلہ کافی سنگین ہے اور اگر اس مسئلے کا حل ابھی نہیں نکالا گیا تو آنے والے برسوں میں حالات

اور بھی سنگین ہوجائیینگے

 

Leave a Reply