You are currently viewing ایران کے جنرل پر بزدلانہ حملہ اور تیسری عالمی جنگ کا خطرہ
A handout picture provided by the office of Iran's Supreme Leader Ayatollah Ali Khamenei (front) shows him leading a prayer over the caskets of slain Iranian military commander Qasem Soleimani and Iraqi paramilitary chief Abu Mahdi al-Muhandis at Tehran University in the Iranian capital on January 6, 2020. - Mourners packed the streets of Tehran for ceremonies to pay homage to Soleimani, who spearheaded Iran's Middle East operations as commander of the Revolutionary Guards' Quds Force and was killed in a US drone strike on January 3 near Baghdad airport. (Photo by - / KHAMENEI.IR / AFP) / === RESTRICTED TO EDITORIAL USE - MANDATORY CREDIT "AFP PHOTO / HO / KHAMENEI.IR" - NO MARKETING NO ADVERTISING CAMPAIGNS - DISTRIBUTED AS A SERVICE TO CLIENTS ===

ایران کے جنرل پر بزدلانہ حملہ اور تیسری عالمی جنگ کا خطرہ

A handout picture provided by the office of Iran’s Supreme Leader Ayatollah Ali Khamenei (front) shows him leading a prayer over the caskets of slain Iranian military commander Qasem Soleimani and Iraqi paramilitary chief Abu Mahdi al-Muhandis at Tehran University in the Iranian capital on January 6, 2020. – Mourners packed the streets of Tehran for ceremonies to pay homage to Soleimani, who spearheaded Iran’s Middle East operations as commander of the Revolutionary Guards’ Quds Force and was killed in a US drone strike on January 3 near Baghdad airport. (Photo by – / KHAMENEI.IR / AFP) / === RESTRICTED TO EDITORIAL USE – MANDATORY CREDIT “AFP PHOTO / HO / KHAMENEI.IR” – NO MARKETING NO ADVERTISING CAMPAIGNS – DISTRIBUTED AS A SERVICE TO CLIENTS ===

آج کے دور میں جنگ سے کسی بات کا حل نکالنا ناممکن ہی نہیں بلکہ ایک فضول بات ہے۔تاہم تاریخی نقطہ نگاہ سے دنیا میں ہزاروں جنگیں لڑی گئی ہیں اور زیادہ تر جنگ کا نتیجہ دولت کے نشے میں چور حکمرانوں کے حق میں ہی ہوا ہے۔

جن کے پاس طاقت، رقبہ، ظلم اور اسلحہ کے بہتات تھے۔ ان حکمرانوں نے اپنی طاقت کے بل پر جنگ تو جیت لی لیکن ان کا نام لینے والا یا مثال دینے والے لوگ انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں۔ کیونکہ ان کے ظلم نے اتنی تباہی مچائی کہ ان کا نام مظلوموں کے خون میں لت پت ہو کر دنیا سے فنا ہوگیا۔ اب ان کا نام تاریخ میں ایک ظالم یا ملعون کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔

کچھ جنگیں ایسی  بھی ہوئیں ہیں جس میں ہار کے بعد بھی اس شخص کا نام بہت احترام سے لیا جاتا ہے بلکہ ہزاروں سال بیت جانے کے بعد بھی ا س کی یاد پر لوگوں آنسو بہاتے ہیں۔ ہم کربلا کی جنگ کو کیسے بھول سکتے ہیں۔ جس حق اور باطل کے لیے حضرت محمد ﷺ کے نواسے نے اپنی جان قربان کر دی اور اپنے نانا کے مذہب پر کوئی آنچ نہ آنے دی۔اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا جب سے قائم ہوئی ہے اس میں ایک ہی ایسی جنگ ہے جس پر ہر مسلمان کو فکر ہے۔ کیونکہ امام حسین نے حق پر قائم رہ کر اپنی گردن کٹوا دی لیکن ظالموں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے۔اسی لیے آج بھی دنیا بھر میں 10 محرم کو مسلمان امام حسین کو یاد کرتے ہیں اور ان کی شہادت پر عش عش کرتے ہیں۔

اگر ہم پچھلے کئی برسوں کا جائزہ لیں تو پتہ چلے گا کہ  مشرق وسطیٰ  محاذ جنگ بنا ہؤا ہے۔ ایک تو اسرائیل  نے مغربی طاقتوں کے ذریعہ  ناجائز طور پر فلسطین پر قبضہ جمالیا ہے۔ جسے امریکہ نے اپنے گود میں سنبھال رکھا ہے اور اس کی پرورش سے لے کر اس کے تمام جارحانہ اور تخریبی کاروائیوں میں اس کی پیٹھ سہلاتا رہتا ہے۔ اسرائیل ہمیشہ مگر مچھ کے آنسو روتا ہے اور یہودی مذہب کے جذبات سے کھیلتے ہوئے دنیا کو ایک معصوم اور مظلوم قوم بتا کر سب کی ہمدردیاں بٹورتا رہتا ہے۔

اگر دیکھا جائے تو ایران ہی ایک ایسا واحد ملک ہے جواسرائیل کے وجود سے انکار کرتا ہے۔ اس میں دو رائے بھی نہیں ہے کیونکہ اسرائیل کو کس طرح قائم کیا گیا اس سے دنیا اچھی طرح واقف ہے۔تبھی تو امریکہ ایران کو سب سے زیادہ ناپسند کرتا ہے۔ بلکہ یوں کہہ لیجئے کہ امریکہ نے ایران سے جنگ کرنے کے لیے ہمیشہ کوئی نہ کوئی حربہ  استعمال کیا ہے۔ لیکن ایران نے بھی امریکہ کی ہر چال کا جواب ایمانداری اور سمجھداری سے دیا ہے۔ بس کچھ مسلمان آبادی والے ممالک ہی  ایسے ہیں جو امریکی صدر کے ساتھ تلوار اٹھا کر ناچنافخر سمجھتے ہیں۔ ورنہ جناب کیا مجال کہ امریکہ ہماری طرف آنکھ اٹھا کر دیکھے۔ پھر فرقہ، نسل اور نہ جانے کیا کیا مسئلے مسائل سامنے آجاتے ہیں جس سے امریکہ ہر بار کی طرح ہمیں ذلیل و خوار کرتا رہتا ہے۔

 اس بار بھی امریکہ نے ہماری کمزوری اور منافقت کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے 3جنوری کو ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس آرمی کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی عراق میں فضائی حملے سے ہلاک کر دیا۔62سالہ قاسم سلیمانی بغداد کے ہوائی اڈے پر جارہے تھے جب ان پر فضائیہ حملہ ہوا۔امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ قاسم سلیمانی کو صدارتی حکم پر نشانہ بنایا گیا۔اس کے بعد حسبِ معمول امریکہ نے اپنی دہشت گردانہ عمل کے دفاع میں جنرل قاسم سلیمانی کو ایک خطرناک انسان بتا کر دنیا کو گمراہ کرنا شروع کر دیا۔

اس خبر سے جہاں دنیا سکتے میں آگئی تو وہیں سبھی  کے ذہن میں ایک سوال ابھرنے لگا کہ کیا اب تیسری عالمی جنگ کا آغاز ہوجائے گا؟ سچ پوچھیے تو جب سے ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کا صدر بنا ہے  اس نے ہر امن پسند انسان کا جینا حرام کر دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے جارحانہ ٹوئٹ اور زہر اگلنے میں دنیا بھر میں مقبول ہیں۔ اب تو امریکی عوام بھی اس سر پھرے سے چھٹکارا پانے کے لیے اپنی آواز دن بدن تیز کرتے جارہے ہیں۔ جب سے ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر بنا ہے اس کے بیانات اور ٹوئٹ اسلام کے ماننے والوں کے خلاف  ہوتے ہیں۔ بس ایک ہی ملک ایسا ہے جہاں امریکی صدر وہاں کے شاہی خاندان کے لوگوں کے ساتھ ہاتھ میں تلوار لیے ناچتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ بھی ان پر ہنستا ہوگا کہ ’ہم ہوائی حملہ کر کے لوگوں کو مار رہے اور یہ کمبخت اب تک ہاتھ میں تلوار لیے زمین پر ناچ رہے ہیں‘۔

اگر ہم تھوڑی دیر کے لیے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی زندگی پر نظر ڈالیں گے تو ہمیں اس بات کا احساس ہوجائے گا کہ یہ آدمی سر پھرا کیوں ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کا ایک امیر ترین اور رنگین مزاج آدمی ہے اور پیشے سے تاجر ہے۔13 سال کی عمر میں اسکول میں لاپرواہی اور ناجائز حرکتوں کی وجہ سے اسے ملٹری اکیڈمی میں داخل کر دیا گیا تھا۔ڈونالڈ ٹرمپ کے ایک بھائی کا شراب کی لت سے انتقال ہوگیا تھا۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے تین شادیاں کی ہیں۔ڈونالڈ ٹرمپ نے کئی کتابیں بھی تصنیف کی ہیں۔ معروف (Forbes)فوربس میگیزین کے تحت ڈونالڈ ٹرمپ  $3.7ارب ڈالر کے مالک  ہیں۔اگرچہ ڈونالڈ ٹرمپ نے اصرار کیا ہے کہ ان کے پاس $10bnارب ڈالر ہیں۔

ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے رد عمل میں ملک کے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ ایران میں تین روز کے سوگ کا بھی اعلان کیا  گیاہے۔ اس کے علاوہ دنیا بھر میں قاسم سلیمانی  پرجان لیوا حملہ پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا گیا ہے۔ عراق نے سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امریکی حملے کی مذمت کی ہے۔ عراقی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ امریکہ نے دھوکے سے کام لیتے ہوئے عراقی عوام کو بیوقوف بنایا ہے۔کہا جارہا ہے کہ جنرل سلیمانی کو امریکہ کے مشورے پر عراق اسی مقصد کے لیے بلایا گیا تھا کہ عراق میں بگڑتی ہوئی صورتِ حال کا جائزہ لیا جائے اوراس کا کوئی حل نکالا جائے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جب سے صدر چنے گئے ہیں انہوں نے ایران پر حملے کی بات کرنا شروع کی تھی۔ جس سے دنیا بھرمیں لوگوں میں بے چینی پائی جانے لگی۔اس کے بعد ٹرمپ نے ایران پر معاشی پابندی لگا ئیں اور پھر گاہے بگاہے  کئی واقعات سامنے آتے رہے۔ جس سے اس بات کا اندازہ ہوگیا کہ امریکہ ہاتھ دھو کر ایران کے پیچھے پڑا ہے۔لیکن جنرل قاسم سلیمانی کی موت نے ایران کے عوام میں غصے کی لہر دورڑادی ہے اور اب ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ امریکہ وہ ایران سے جنگ کر کے ہی دم لے گا۔ تاہم ایران امریکہ سے براہ ِ راست جنگ نہیں کرے گا۔ لیکن ایران کا امریکہ سے الجھنا لازمی ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ ایک ملک کے جنرل کو جب مار دیا جائے تو اس ملک کا ردعمل نہایت سنگین ہو سکتا ہے۔

امریکہ دنیا کا اسلحہ بیچنے والا سب سے بڑا بیوپاری ہے اور بد قسمتی سے سعودی عرب سب سے اہم خریدار ہے۔ سعودی عرب امریکہ کے اشارے پر ایران سے کبھی تعلقات اچھے کرنے کا خواہاں نہیں رہا ہے۔ جس کی وجہ سے ایران پر ہمیشہ سہ طرفہ دباؤ رہا ہے۔ایران تیل کی وجہ سے خوشحال تھا  اور چین، روس اور ترکی ایران سے قریب ہونے لگے تھے۔ امریکہ ان باتوں سے بوکھلا کر چاہ رہا  ہے کہ وہ ایران سے الجھ کر اسرائیل کی دلی مراد پورا کر دے۔ جو کہ شاید امریکہ کے لیے زوال پزیر بات ثابت ہو سکتی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی احمقانہ اور جارحانہ پالیسی نے پوری دنیا کو ایک ایسی سمت ڈھکیل دیا ہے جس سے اب امن کی امید کم دِکھ رہی ہے۔ آنے والے دن اور برے ہوں گے اور روس، چین، ترکی اور شمالی کوریا ایسے ممالک ہیں جو امریکہ کے خلاف متحد ہو کر جنگ لڑ سکتے ہیں۔ ان ممالک کے رہنما امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پہلے سے ہی عاجز ہیں اور اگر ایران سے جنگ ہوئی تو یہ ممالک خاموش نہیں بیٹھنے والے۔امریکی صدر کی ہٹ دھرمی اور غرور سے شاید دنیا کو  بد قسمتی سے تیسری جنگِ عظیم میں جھونک دیا جائے گا۔

Leave a Reply