You are currently viewing لندن کی ڈائری کرکٹ اور GENTLEMEN

لندن کی ڈائری کرکٹ اور GENTLEMEN

لندن کی ڈائری
کرکٹ اور Gentlemen
انگلینڈ میں کرکٹ Gentlemen کا کھیل کہتے ہیں اور اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے۔ کرکٹ ہی ایک ایسا کھیل ہے جس میں کھلاڑیوں کے درمیان جسمانی تکرار کی نوبت نہیں ہوتی ہے ۔ حال ہی میں ایگلینڈ اور آسٹریلیا کے مابین اشیس سیریز میں انگلینڈ نے آسٹریلیا کو شکست دے کر اشیس پر دوبارہ قبضہ جما لیا ہے۔ اس جیت کی خبر انگلینڈ کے تمام اخباروں میں سرخیوں سے لکھا گیااور لکھا بھی کیوں نہیں جاتا اشیس سیریز دونوں ملکوں کے مابین بہت ہی اہمیت رکھتا ہے۔ لیکن پچھلے ہفتے اس خبر کو پڑھ کر انگلینڈ کے کرکٹ شائقین کو اس وقت بہت صدمہ پہونچا جب Suffolk کے علاقے میں ایک مقامی کرکٹ میچ میں ۷۰ سالہ کھلاڑی جو کے امپائرینگ کر رہا تھا اسے میچ کے بعد ایک حریف کھلاڑی کو آوٹ نہ دینے پر میچ کے بعد حریف کے کھلاڑیوں نے زدوکو ب کیا اور اسے دھکًے دے کر زمین پر گرا دیا۔ اس خبر سے انگلینڈ کے کرکٹ کے شائقین میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔
دراصل ہو ا یہ کہ ۷۰ سالہ نیل مینینگ (Neal Meanning ) اپسچ (Ipswich)کی چوتھی ٹیم کی طرف سے سفوک(Suffolk )کی اسٹراڈ بروک (Stradbroke ) میں آٹھویں ڈاویزن کے میچ کھیلنے پہونچے۔ عموماً اس طرح کے میچوں میں امپائر دونوں کلب کے کھلاڑی ہوتے ہیں اور و ہ باری باری پوری اننگ کی امپائرینگ کرتے ہیں۔ لیکن میچ میں تناؤ اس وقت بڑھ گیا جب ۷۰ سالہ نیل میننگ نے اپنی ٹیم کے ایک بیٹسمن کو ناٹ آوٹ قرار دیا۔ اس کے بعد نیل کی ٹیم جب جیت گئی نیل نے اس بات کی شکایت کی کہ میچ کے بعد حریف ٹیم ( Stradbroke Viking)کے کھلاڑیوں نے کار پارک میں نیل پر حملہ کیا تھا۔ حریف ٹیم کے کھلاڑیوں نے نیل پر یہ الزام لگایا کہ نیل نے اپنی ٹیم کی حمایت میں بے ایمانی کی تھی۔ اس کے بعد کا ر پارک میں بات حجت تکرار میں سے شروع ہو ئی اور پھر چند کھلاڑیوں نے نیل کو پیچھے سے دھکًا دے کر زمین پر گرا دیا ۔ جس کی وجہ سے نیل میننگ کے بازو، پیر اور کندھے میں شدید چوٹ لگی۔ نیل میننگ جو پچھلے ۵۰ سالوں سے کرکٹ کھیل رہے ہیں کہا کہ مجھے اس واقعہ سے شدید صدمہ پہونچا ہے کہ میرے ساتھ نئے دور کے کھلاڑی ایسا سلوک کرینگے۔ اس واقعہ کی چھان بین (Suffolk and Essex )مقامی لیگ کے آفیسل کر رہے ہیں۔
یہ بات یوں شروع ہوئی کہ Stradbroke Viking جو کہ لیگ کی ایک نئی ٹیم ہے، ۱۶۳ رن پر آل آوٹ ہوگئی تھی۔نیل میننگ جو کے ((Ipswich کے لئے ۱۰ ویں نمبر پر بیٹنگ کرتے ہیں اپنی ٹیم کی بیٹنگ کی اننگ کے وقت امپائرنگ کے لئے میدان میں گئے جو کہ عام میچ میں یہ بہت ہی عام بات ہے۔ ۔ جب Ipswich بیٹنگ کرنے کے کئے میدان پر اتری تو نیل میننگ کی ٹیم کے ایک کھلاڑی جس نے ۱۲ رن بنائے تھے تو اس کے ایک شارٹ پر Stradbroke کے کھلاڑیوں نے کیچ کی اپیل کی۔ لیکن نیل میننگ جو کہ امپائرینگ کر رہے تھے انہوں نے اس کیچ کے اپیل کو مسترد کر دیا۔ اس کے بعد ا سی کھلاڑی نے ۸۴ بنائے اور جس کی وجہ سے Ipswich نے یہ میچ چار وکٹوں کے نقصان سے جیت لیا۔
نیل میننگ نے کہا کہ اسے اس واقعہ سے انہیں دلی صدمہ پہونچا ہے اور اس نے اسے کرکٹ کے کھلاڑیوں کے لئے اپنے اوپر حملہ کے واقعے کو نہایت ہی افسوس ناک بتایا ہے۔ نیل میننگ,(Suffolk) Kesgrave کے ایک ریٹائرڈ جرنلسٹ ہیں انہوں نے کہا کہ روایتی اعتبار سے میچ کے بعد دونوں ٹیمیں بار میں بیٹھ کر شراب پیتے ہیں اور ہم آپس میں گپ شپ بھی کرتے ہیں۔ لیکن اس دن رنجش اتنی بڑھی کہ نیل کی اپنی ٹیم نے مہمان ٹیم کے ساتھ شراب پینے سے انکار کر دیا۔ نیل میننگ نے یہ بھی کہا کہ ان کی زندگی میں ایسا واقعہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا اور ا س سے وہ کافی افسردہ بھی ہیں کہ اب کرکٹ جیسے کھیل میں ایسے واقعات ہونے لگے ہیں۔
حالا نکہ نیل میننگ کا یہ ماننا ہے کہ میدان میں کھیل کے دوران اس طرح کی ہلکی پھلکی چیزیں ہو جاتی ہیں اور میچ کے بعد ہم ان باتوں کو بھول کر آپس میں ہاتھ ملا لیتے ہیں اور بار میں بیٹھ کر پھر ایک ساتھ شراب پی لیتے ہیں۔نیل نے یہ بھی کہا کہ اکژہا میچ میں امپائر کئی بار ہماری اپیل کو مسترد کر دیتا ہے لیکن ہم ان چیزوں کو بھول کر کھیل سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور آخر میں ہم ان باتوں پر تبصرہ بھی نہیں کرتے ہیں۔ لیکن اب لگتاہے کہ حالات بدل چکے ہیں اور اب یہ نوجوان کھلاڑی ڈویزن آٹھ کے میچوں میں بھی بہت ہی سنجیدہ ہوگئے ہیں۔
نیل میننگ کا یہ بھی ماننا ہے کہ حال ہی کے دنوں میں کرکٹ کے میچ میں کھلاڑیوں میں غصہ کا فی بڑھا ہے اور کھلاڑی اب دوستانہ رویہ کم دکھاتے ہیں اور یہ ہماری سوسائیٹی میں بدلتے ہوئے مزاج کی ایک افسوس ناک مثال ہے۔ اب کھلاڑ وں کا رویہ ویسا نہیں رہاجیساہمارے جوانی کے دنوں میں ہوتا تھا۔ آج کل کے نوجوان کھلاڑی آپس میں ملنا جلنا نہیں چاہتے ہیں اور میچ ختم ہوتے ہی کپڑے تبدیل کر کے گاڑی میں بیٹھ کر نکل پڑتے ہیں۔
اس واقعہ کی رپورٹ ابھی پولیس کو نہیں بتائی گئی ہے مگر اس کی تفصیل ڈسیپلینری پینل Marshall Hatchick کو دی گئی ہے جو کہ دو کاونٹی کرکٹ چمپین شپ Suffolk and Essex کے لیگ کی دیکھ بھال کرتی ہے جو کہ اب اس حملہ آور کرکٹر کے قسمت کا فیصلہ کرے گی۔ ویسے دونوں ٹیموں کے کپتان نے یہ بیان دیا ہے کہ اس معاملے کو وہ آپس میں حل کر لینگے۔
میں بذاتِ خود دو سال St.Lukes Cricket Club Wimbledon کا کپتان رہا ہوں۔ اور ہماری ٹیم سرے لیگ کے تیسرے ڈاویزن میں کھیلتی تھی۔زیادہ تر کھلاڑی شوقیہ کھیلتے تھے۔ جس میں قابلِ ذکر نام علی عباس باقری اور سید جعفری کی ہیں جو کے ہندوستان کے حیدرآباد سے کھیل چکے ہیں۔ میرا اپنا تجربہ نیل میننگ سے ملتا جلتا ہے۔ میری کپتانی میں کئی واقعات ایسے ہوئے جس سے ہمیں ڈسیپلینیری کمیٹی کے سامنے حاضر ہونا پڑا تھا۔ ہماری ٹیم میں زیادہ تر کھلاڑیوں کی تعداد پاکستانیوں کی تھی اور میں نے یہ پایا کہ ان کھلاڑیوں میں ڈسیپلین کی کمی تھی اور وہ بات بات پر بحث اور تکرار کر بیٹھتے تھے۔ نتیجہ یہ ہوتا تھا کہ مجھے بطور کپتان یا تو کھلاڑیوں سے معافی مانگنی پڑتی تھی یا میچ کے بعدسرے لیگ کو رپورٹ بھیجنا پڑتا تھا۔ میں نے یہ بھی پایا کہ اب کھیل کے دوران کھلاڑیوں کے بیچ غصہ کافی پا یاجاتا ہے اور بات جب بڑھتی ہے تو میچ پر اس کا برا اثر بھی پڑتا ہے۔
یوں تو اس کھیل میں تناؤ پچھلے کئی سالوں سے بڑھتا ہی جا رہا ہے اور اس بات کا ثبوت پاکستان اور ہندوستان کے مابین میچ میں دیکھنے کو ملا ہے۔ اس کے علاوہ ہندوستان کے آئی پی ایل لیگ میں بھی حال ہی میں ایسے واقعات دیکھنے کو ملے ہیں۔ کرکٹ واقعہ میں ایک Gentlemen کا کھیل ہے لیکن حال ہی کے واقعات اور نوجوانوں کھلاڑیوں کے بدلتے ہوئے رویے نے اس کھیل میں تناؤ اور رنجش کافی بڑھا دیا ہے۔یوں تو نیل میننگ کے اس واقعے سے انگلینڈ کی کرکٹ لیگ پر برا اثر ضرور پڑا ہے لیکن میں پھر بھی مانتا ہوں کہ انگلینڈ
میں کرکٹ کھیلنے والوں کی ایک بڑی تعداد اب بھی Gentlemen ہیں اور وہ کرکٹ کے اس معار کوہمیشہ بلند رکھے گیں۔

Leave a Reply